عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 40947
جواب نمبر: 40947
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1416-1049/D=10/1433 جو تصویریں بالکل پامال طور پر ہیں، جیسے اخبارات اور استعمالی اشیاء کے ڈبے وغیرہ پر بنی تصویریں کہ ان تصویروں کی طرف ذہن منتقل نہیں ہوتا اور نہ ہی تصویریں مقصود ہوتی ہیں تو چونکہ ان سے بچنا بہت دشوار ہے، اس لیے نماز میں کراہت نہ ہوگی، البتہ جو تصویریں سجاوٹ یا کھیل کے طور پر لائی گئی ہیں، ان کے رہتے ہوئے نماز مکروہ تحریمی ہے، اگر قبلہ کی جانب یا دائیں بائیں یا اوپر ہیں تو کراہت زیادہ ہے اور اگر زمین پر یا پشت کی جانب پڑی ہیں تو کراہت کم ہے، اور اگر پیروں کے نیچے پڑی ہے تو کراہت نہیں ہے۔ کھیل کھلونے کے جو سامان ایسے ہیں، جن میں جاندار کی تصویر بنی ہوجیسے گھوڑا طوطا وغیرہ، ان کا رکھنا حرام ہے، ایسے گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جن میں تصویر ہوتی ہیں، ان تصویروں سے مراد جیسا کہ اوپر لکھا گیا وہ تصویریں جو سجاوٹ یا کھیل کے طور پر لائی گئی ہوں یا احترام کے طور پر رکھی گئی ہوں پس ایسے کھلونے گھر میں لانے سے احتراز کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند