عنوان: اگر بریلوی امام كے عقائد شركیہ نہ ہوں تو اس كی اقتداء میں نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
سوال: (۱) کوئی شخص ایسی جگہ رہتاہے جہاں صرف بریلوی عقیدے کے لوگوں کی مسجد ہے اور ہم نے دیکھا ہے اور بریلوی حضرات سے بات کی ہے، وہ لوگ ہمیں اور ہمارے اکابر کو کافر کہتے ہیں، بلکہ زیادہ تر یہ کہا جارہا ہے کہ سوفیصد بریلوی حضرات اور ان کے عالم کھلا شرک اور بدعت کررہے ہیں تو علماء دیوبند ان کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں کیا فتوی دیتے ہیں؟میں دیوبندی علماء سے محبت رکھتاہوں اور جب کوئی بریلوی ہمارے اکابر کو کافر کہتاہے تو مجھے کافی تکلیف ہوتی ہے، تو کیا شرک کرنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا جائزہے؟ اورنماز ہوجاتی ہے؟
جواب نمبر: 4050901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1238-477/L=8/1433
بریلوی امام کے عقائد اگر شرکیہ نہ ہوں صرف بدعتی عقائد کا وہ حامل ہو تو اس کی اقتداء میں نماز کراہت کے ساتھ درست ہوجاتی ہے، اس لیے اگر کوئی ایسی جگہ ہو جہاں صرف بریلوی عقیدے کے لوگوں کی مسجد ہو ارو امام سے کوئی کھلا شرک ظاہر نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ اسی امام کی اقتداء میں نماز پڑھ لے، تنہا پڑھنے سے بہترہے قال في الدر المختار: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة (درمختار) وفي الشامي: أن الصلاة خلفہما أولی من الانفراد (شامي: ۲/۳۰۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند