• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 39294

    عنوان: بریلوی امام كے پیچھے نماز

    سوال: جس طرح بریلوی حضرت دیوبندیو ں کو کافر کہتے ہیں اور ان سے نکاح یا کسی بھی تعلّق کو حرام کہتے ہیں، کیا دیوبند کے نزدیک بھی بریلویوں کو کافر کہا جا سکتا ہے؟کیا بریلویوں سے دیوبند ی عقائد رکھنے والو کو بھی نکاح ٹھیک کرنا چاہئے؟حوالے کے ساتھ خلاصہ کرنے کی زحمت فرمائِیں۔

    جواب نمبر: 39294

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1092-674/L=8/1433 اہل کلام کا مقولہ ہے لا نکفر أحدًا من أہل القبلة ببدعة اور فقہاء نے صراحت کی ہے اگر کسی کے کلام میں سو احتمالات ہیں ۹۹/ احتمالات کفر کے نکلتے ہوں اور ایک احتمال ایسا ہے جس سے اس کا صاحب ایمان ہونا معلوم ہوتا ہے تو اس کی تکفیر نہ کرنی چاہیے اور احتمال ایمان کو ترجیح دینی چاہیے، بنا بریں ہمارے اکابر نے اہل بدعت کی تکفیر میں أحتیاط سے کام لیا ہے ارو جب تک ان کی طرف سے کسی ایسے فعل یا قول کا پتہ نہیں چلتا کہ جن میں تاویل کی گنجائش نہ ہو اس وقت تک اہل بدعت کی تکفیر نہیں کی ہے؛ بلکہ حتی الوسع ان کے افعال واقوال میں تاویل کرکے ان کو مسلمان گردانا ہے، جہاں تک نکاح کا مسئلہ ہے تو چونکہ بریلوی حضرات دیوبندی عقیدہ رکھنے والوں کو کافر کہتے ہیں اور اس کہنے کو جائز بھی کہتے ہیں تو ان سے مناکحت کا سلسلہ کیسے قائم کیا جاسکتا ہے؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند