عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 39200
جواب نمبر: 39200
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1184-995/B=6/1433 حدیث شریف میں آیا ہے کہ اذانِ مغرب کے بعد نماز اتنی دیر میں پڑھو کہ اگر کوئی دو رکعت نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکے۔ یہ حدیث احناف کے سوا تینوں اماموں کے یہاں معمول بہا ہے۔ یعنی وہ لوگ مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت نفل نماز پڑھتے ہیں، اس کے بعد جماعت کھڑی ہوتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دو رکعت نماز پڑھنے کی مقدار جس کا اندازہ ۴-۵ منٹ ہوتا ہے تاخیر کرسکتے ہیں، آپ کے یہاں جو رواج ہے وہ صحیح ہے۔ مغرب میں جلدی کرنے کی جو روایت آئی ہے یہ اس کے منافی نہیں ھے۔ ۴-۵ منٹ کی تاخیر یہ کوئی دیر نہیں ہے، یہ بھی تعجیل میں ہی داخل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند