عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 39155
جواب نمبر: 39155
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 348-361/N=7/1433 راجح اور مفتی بہ قول یہی ہے کہ جو غیر حنفی امام وتر کی تین رکعتیں دو سلام کے ساتھ پڑھتا ہو حنفی مذہب والے کی اس کے پیچھے وتر کی نماز درست وصحیح نہیں ہوتی، کیونکہ احناف کے نزدیک وتر کی تینوں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، قال في الدر (مع الرد کتاب ا لصلاة باب الوتر والنوافل: ۲/۴۴۴): وصح الاقتداء فیہ ․․․ بشافعي مثلاً لم یفصلہ بلاسم لا إن فصلہ علی الأصح فیہما إھ لیکن حجاز مقدس میں جب کہ غیرحنفی کے پیچھے وتر نہ پڑھنے کی صورت میں ایک بڑی جماعت کی مخالفت لازم آتی ہو تو وہاں غیرحنفی کے پیچھے وتر کی نماز درست قرار دی جائے گی۔ (تفصیل انوار مناسک، ص:۳۸۹-۳۹۲ میں ملاحظہ ہو)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند