• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 38867

    عنوان: امام کی قرآت

    سوال: کچھ مساجد میں ایسے امام حضرات نماز پڑھاتے ہیں جن کی قرآت درست نہیں ہوتی۔ حروف کو ان کے درست مخارج سے ادا نہیں کر سکتے۔ ز، ذ، ظ اور ض اور ث، ص اور س میں فرق نہیں کر سکتے ہیں۔ جبکہ نائب امام اور موّذن حضرات حافظ اور قاری بھی ہوتے ہیں اور یہ اسی امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا ایسی صورت میں جب کہ اچھا قاری مقتدی ہو تو مذکورہ امام کے پیچھے اس کی اور باقی مقتدیوں کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 38867

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1033-857/B=6/1433 امامت کا منصب ایسے شخص کو دینا چاہئے جو قرآن کو صحیح مخارج وصفات کے ساتھ پڑھنا جانتا ہو، جس شخص کی قراء ت صحیح نہیں اسے امام نہ بنانا چاہیے، لیکن ایسا امام جو لحن جلی ایسی نہیں کرتا ہے جس سے نماز میں فساد آئے وہ اگر نماز پڑھائے تو اس کے پیچھے تمام مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی، خواہ قاری ہوں یا نہ ہوں۔ ہم عجمیوں سے ز، ذ، س، ص، ہمزہ اور عین میں ق اور ک میں تمیز نہیں ہوتی، اس لیے ہم عجمیوں کے لیے عفو و درگذر کا معاملہ رکھا گیا ہے یعنی اگر وہ عجمی امام س، ص، ث میں تمیز نہیں کرپاتا تو اس کی قراء ت صحیح تسلیم کی گئی ہے اور اس امام کے پیچھے نماز صحیح ہونے کا حکم لگایا گیا ہے، البتہ امام کو چاہیے کہ کسی اچھے قاری کے پاس جاکر قرآن کو صحیح کرے، پھر امامت کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند