• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 38326

    عنوان: بنا کسی مجبوری کے مسجد کے علاوہ کہیں اور تراویح پڑھنا

    سوال: ہمارے شہر میں کچھ حیثیت والے لوگ بنا کسی مجبوری کے ایک قاری عالم کی امامت میں تراویح ادا کرتیں ہیں جو کہ مسجد میں نہیں ہوتی جس جگہ نماز ادا کی جاتی ہے، وہ شہر کے اندر ہے، اور اطراف میں اور بھی مسجدیں موجود ہیں۔ اس میں عورتیں بھی نماز پڑھنے آتی ہیں ، انکے لئے اچھا انتظام تو ہوتا ہے مگر پھر بھی بے پردگی ہوتی ہے۔ یہ تراویح ۱۵ دنوں کے لئے ہوتی ہے اور اسکے بعد لوگ اپنی مسجدوں میں ہی تراویح پڑھتے ہیں۔ ہمارے شہر میں قاری زیادہ نہیں ہیں پھر یہ لوگ دلیل دیتے ہیں کی ہم وہاں بہت اچّھا قرآن سنتے ہیں۔ مفتیا ن کرام اس طرح کی نمازوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟کیا ایسی نمازیں درست ہے ؟ اور ایسے علم کے بارے میں آپ کی کیارائے ہے ؟

    جواب نمبر: 38326

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 770-647/B=5/1433 مسجدوں کو چھوڑکر گھروں میں تراویح کا انتظام کرنا بہتر نہیں ہے اس سے مسجدوں کی جماعت میں کمی آتی ہے، پھر عورتوں کا آکر جماعت میں شریک ہونا یہ بھی بہتر نہیں ہے۔ عورتوں کے لیے اپنے گھروں میں تنہا تنہا نماز تراویح پڑھنا افضل ہے، جب وہ امام اچھے قاری ہیں تو مسجد میں پورے مہینہ ان سے قرآن سننا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند