عنوان: اگر کوئی مسافر جماعت میں شامل ہوا اور اسکی ۲ یا ۳ رکعت نکل گئی ہو تو کیا وہ دو رکعت پہ سلام پھیرے گایا پوری چار رکعت پڑھ کر سلام پھیریگا ؟
سوال: اگر کوئی مسافر جماعت میں شامل ہوا اور اسکی ۲ یا ۳ رکعت نکل گئی ہو تو کیا وہ دو رکعت پہ سلام پھیرے گایا پوری چار رکعت پڑھ کر سلام پھیریگا ؟
اور جو حضرات چلے یا چار مہینے کی جماعت میں ہوتے ہیں انکی جماعت چھوٹ جائے تو کیا وہ پوری نماز پڑھیں گے یا قصر کریں گے کیونکہ قصر کا مسئلہ ۱۵ دن سے کم کا ہے. یا کیا مسئلہ ہے؟ آپ واضح فرما دیں جزاک اللہ
جواب نمبر: 3812301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 647-552/B=5/1433
چار رکعت والی نماز میں جب کوئی مسافر، مقیم امام کی اقتدا کرتا ہے تو امام کے تابع ہوکر مسافر کا فرض چار رکعت میں تبدیل ہوجاتا ہے، لہٰذا پوری چار رکعت پڑھ کر سلام پھیرنا چاہیے۔
(۲) اگر وہ پندرہ دن کے لیے کسی ایک مقام میں نہیں ٹھہرتیہیں تو وہ مسافر ہیں اور سفر کی حالت میں چھوٹی ہوئی نماز قصر پڑھی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند