عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 36488
جواب نمبر: 36488
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 268=99-2/1433 جس شخص کے ذمہ دقضا نمازیں ہوں اس کو چاہیے کہ نوافل پڑھنے سے زیادہ قضا پڑھنے کا اہتمام کرے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایسی نفل عند اللہ مقبول نہیں، اس لیے جس شخص کے ذمے قضا نمازیں بہت ساری ہوں وہ تہجد کی نماز پڑھ سکتا ہے، ایسا شخص تہجد اس وجہ سے ترک نہ کرے کہ قضا نمازوں کے ہوتے ہوئے تہجد کی نماز درست نہ ہوگی، علماء نے جہاں یہ صراحت کی ہے کہ قضا نماز میں مشغول رہنا نفل میں مشغول رہنے سے بہتر ہے وہاں یہ بھی صراحت کی ہے کہ سنن رواتب، تہجد، چاشت، صلاة التسبیح، عصر سے پہلے کی چار رکعت، تحیة المسجد اور مغرب کے بعد کی چھ رکعتیں اس سے مستثنیٰ ہیں، ”الاشتغال بقضاء الفوائت أولی وأہم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحی، وصلاة التسبیح والصلاة التي رویت فیہا الأخبار أي کتحیة المسجد والأربع قبل العصر ولاست بعد المغرب“ (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند