• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 36187

    عنوان: نماز

    سوال: (۱) اگر ایک شخص نے وضو کیا اور مسح کرنا بھول گیا اور نماز کی نیت باندھ لی اور ۲، ۳ رکعت پڑھ لی پھر اسے یاد آیا کہ اس نے مسح تو کیا ہی نہیں تھا تو پھر نیت توڑ کر صرف مسح کر لینا کافی ہے یا پھر از سر نو وضو کرنا پڑے گا؟ (۲) اسی طرح اگر اس نے پوری نماز پڑھ لی یعنی ظہر کی نماز پوری پڑھ لی، پھر اسے پانچ گھنٹے بعد یاد آیا کی اسنے ظہر میں وضو کرتے وقت مسح نہیں کیا تھا تو اب وہ اپنی نماز لوٹا ئے گا تو سنّت یا دیگر نوافل جو اس نے اس بیچ میں پڑھی تھی ان کا کس طرح اعادہ کرے گا؟ کوتنکہ سنّت اور نفل کی قضا تو ہوتی نہیں؟ (۳) اوریہ بتائیں کہ جس کپڑے میں کسی جاندار کی تصویر ہو اسے پہن کر نماز پڑھنے سے نماز ہوتی ہے یا نہیں یا مکروہ ہوتی ہے؟ (۴) اور جس کے کپڑے میں تصویر ہو اسکے پیچھے کوئی دوسرا بندہ اپنی نماز پڑھ رہا ہو یعنی وہ اس کی اقتدا نہیں کر رہا ہے بلکہ صرف اس کے پیچھے اپنی سنّت یا نفل پڑھ رہا ہے تو اس صورت میں اس دوسرے بندے کی نماز میں کوئی کراہت تو نہیں ہوگی؟ کیونکہ اسکے سامنے ایسا بندہ کھڑا ہے جس کے کپڑے میں تصویر ہے۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 36187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 137=88-2/1433 (۱) اگر ناقض وضو کوئی سبب پیش نہ آیا ہو تو صرف مسح کرلینا کافی ہے، پورا وضو کرنا واجب نہیں، کرلے تو اچھا ہے۔ (۲) وقت اداء نکل جانے کے بعد فرض کی قضاء کرلینا کافی ہے سنت ونوافل کی قضا صورت مسئولہ میں بھی واجب نہیں۔ (۳) اگر بہت چھوٹی سی تصویر ہو کہ کپڑا نیچے ڈال دیا جائے تو اس تصویر کا تصویر ہونا دکھلائی نہ دے تب تو مکروہ تنزیہی ہے، اگر بڑی تصویر نمایاں ہے تو مکروہ تحریمی ہے اور نماز ایسی صورت میں واجب الاعادہ ہے۔ (۴) بحوالہٴ فتاویٰ شامی وفتح القدیر احسن الفتاوی میں طویل عبارات نقل کی ہیں اور ان عبارات کی روشنی میں صورت مذکورہ کا حکم بھی کراہت تحریمی ہونا ثابت ہے۔ (احسن الفتاویٰ: ۴۲۶-۴۲۸، جلد ثالث باب مفسدات الصلاة والمکروہات) حاصل یہ کہ اس صورت میں بھی اعادہ واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند