عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 36015
جواب نمبر: 36015
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 162=104-2/1433 اس کی تحقیق یا تجسس مقتدیوں کے ذمہ لازم نہیں بلکہ مومن کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا حکم ہے اس کے تقاضہ سے ان کا اتفاقیہ ترک کرنا عذر شرعی پر محمول کرنا مناسب ہے البتہ اگر انھوں نے عادت بنالی ہو جس کی وجہ سے امامت کا نظم گڑبڑ ہوتا ہو تو ذمہ داران مسجد اس بابت ان سے بات چیت کرسکتے ہیں اور ذمہ دارن کو اختیار ہے کہ اگر ترک امامت وجماعت بلاعذر شرعی ہونا متحقق ہوجائے اور نظم امامت میں خلل کا باعث ہورہا ہو تو دوسرا انتظام ذمہ داران کرلیں، اگر ذمہ داران کی طرف سے امام صاحب کو اختیار دیا گیا ہے کہ خود امامت کریں یا بذریعہ نائب امام کروائیں تب تو نائب امام مقرر کرنا امام صاحب کے لیے درست ہوگا ورنہ نہیں۔ اتفاقیہ غیرحاضری کی صورت میں نائب امام بہرحال مقرر کردینے کی گنجائش ہے، تاکہ نظم امامت میں خلل نہ ہو۔ آپ لوگوں کی نماز ان کے پیچھے درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند