• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 35009

    عنوان: صلات

    سوال: اگر سجدہ سہو کرتے وقت ایک طرف جو سلام پھیرا جاتاہے وہ سلام پھیرنا بھول جائے اور التحیات پڑھ کر ڈائریکٹ سجدے میں چلاجائے اور سجدہ کرے تو کیا حکم ہے؟ نیز ایک طرف سلام پھیرنا سنت یا ہے واجب ہے؟ (۲) تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہاتھوں کو کانوں سے چھونا چاہئے یا صرف کانوں تک اٹھانا چاہئے؟ہاتھ اور کان کا فاصلہ کتنا ہو؟ (۳) نماز کے اندر کسی رکن میں تین مرتبہ کوئی عمل کرنا عمل کثیر ہے تو سوال یہ ہے کہ جب رکعات لمبی ہو تو مصلی اس صورت میں کبھی سر کھجا لے ، کبھی ہاتھ ، کبھی پیر اس طرح ایک ہی رکن میں یعنی قیام میں چار پانچ مرتبہ کھجانے کا عمل کرلیا تو کیا نماز فاسد ہوجائے گی؟ یا مکروہ ؟ واضح ہو کہ کوئی مصلی مقتدی ہو یا منفرد ہو؟ دونوں کا ایک ہی مسئلہ ہے یا فرق ہے؟براہ کرم، مفصل جواب دیں۔ (۴) اگر کوئی بھولے سے دو بار رکوع کرلے یا ایک یا تین سجدے کرلے تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 35009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2396=1389-12/1432 (۱) اگر التحیات پڑھ کر کوئی شخص بغیر سلام پھیرے سجدے میں چلاجائے تو اس کا سجدہٴ سہو ادا ہوگیا، البتہ ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور سجدہٴ سہو میں ایک طرف سلام پھیرنا سنت ہے۔ (۲) تکبیر تحریمہ کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو کانوں کی لو سے لگانا چاہیے۔ (۳) کسی ایک رکن میں تین دفعہ کھجلانے سے مطلق نماز فاسد نہیں ہوتی بلکہ یہ اس وقت مفسد ہے کہ ہردفعہ کھجلانے کے لیے مستقل ہاتھ اٹھائے، اگر ہردفعہ ہاتھ نہیں اٹھایا بلکہ ایک ہی دفعہ ہاتھ اٹھاکر تین دفعہ کھجلایا تو نماز فاسد نہیں ہوگی، نیز اگر ایک دفعہ کھجلانے کے بعد بقدر ایک رکن توقف کیا پھر دوبارہ کھجلایا تو اس طرح تین بار کھجلانے سے بھی نماز فاسد نہیں ہوگی۔ (۴) اگر کسی نے سہواً دو رکوع یا تین سجدے کرلیے تو اس پر سجدہٴ سہو لازم ہے اور اگر ایک ہی سجدہ کیا اور دوسرا سجدہ بھول گیا تو جب یاد آجائے فوراً سجدہ کرلے، پھر آخر میں سجدہٴ سہو کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند