عنوان: میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر مسجد کے امام کہے کہ نماز کے دوران تمہارا دل خد ا کی طرف ہونا چاہئے اورتمہارا ذہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہونا چاہئے یا اس کے برعکس تو کیا اسے شرک کہا جائے گا؟ اور کیا ایسے امام کی اقتداء کی جانی چاہئے؟کیوں کہ علمائے وقت سے میں نے سنا ہے کہ نماز صرف اللہ کے لئے ہونی چاہئے ، کسی اور کے لیے نہیں؟
سوال: میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر مسجد کے امام کہے کہ نماز کے دوران تمہارا دل خد ا کی طرف ہونا چاہئے اورتمہارا ذہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہونا چاہئے یا اس کے برعکس تو کیا اسے شرک کہا جائے گا؟ اور کیا ایسے امام کی اقتداء کی جانی چاہئے؟کیوں کہ علمائے وقت سے میں نے سنا ہے کہ نماز صرف اللہ کے لئے ہونی چاہئے ، کسی اور کے لیے نہیں؟
جواب نمبر: 3489601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1788=1434-11/1432
نماز اللہ کے لیے پڑھیجاتی ہے، لہٰذا نماز کے وقت اللہ کی طرف دھیان ہونا چاہیے۔ یہ بات صحیح ہے، اور نماز میں ذہن رسول اللہ کی طرف ہونا چاہیے، یہ بات صحیح نہیں ہے۔ وہ امام علم دین سے ناواقف ہے، اور جاہل ہے، اسے سمجھا یاجایے کہ ایسی بات نہیں کہنی چاہیے، نماز میں رسول اللہ کی طرف ذہن رکھنے کا ذکر کہیں قرآن وحدیث میں نہیں آیا ہے، یہ گمراہی اور بدعقیدگی ہے، اگر وہ امام سمجھانے سے مان جائے تو بہتر ہے اور نہ مانے تو اسے خوش اسلوبی کے ساتھ علاحدہ کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند