• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 3417

    عنوان:

    مجھے فرض نماز کی نیت میں پریشانی ہوتی ہے، میں اسے بار بار دہراتاہوں اور کئی بار بیچ سے دہراتی ہوں۔ کسی شور و غل (چڑیوں کی چہچہاہٹ ، ٹرین کی آواز ، آدمی کی آواز) میں نیت پر مکمل توجہ نہیں ہوپاتی ہے، نیت کرنے میں کئی منٹ لگ جاتے ہیں۔ کبھی ایساہوتاہے کہ میں فرض نماز کی نیت کرکے نماز ادا کی پھر مجھے شک ہوتاہے کہ نیت صحیح تھی یا نہیں؟میں نے اللہ اکبر صحیح طریقے سے کہا کہ نہیں؟ میرے شوہر کا کہناہے کہ فرض نماز کے لیے نیت مت کرو۔ براہ کرم، میر ی رہ نمائی فرمائیں۔

    سوال:

    مجھے فرض نماز کی نیت میں پریشانی ہوتی ہے، میں اسے بار بار دہراتاہوں اور کئی بار بیچ سے دہراتی ہوں۔ کسی شور و غل (چڑیوں کی چہچہاہٹ ، ٹرین کی آواز ، آدمی کی آواز) میں نیت پر مکمل توجہ نہیں ہوپاتی ہے، نیت کرنے میں کئی منٹ لگ جاتے ہیں۔ کبھی ایساہوتاہے کہ میں فرض نماز کی نیت کرکے نماز ادا کی پھر مجھے شک ہوتاہے کہ نیت صحیح تھی یا نہیں؟میں نے اللہ اکبر صحیح طریقے سے کہا کہ نہیں؟ میرے شوہر کا کہناہے کہ فرض نماز کے لیے نیت مت کرو۔ براہ کرم، میر ی رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3417

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 258/ ج= 245/ ج

     

    نماز کے لیے نیت کا ہونا ضروری ہے اور نیت کا تعلق دل سے ہے۔ صرف دل میں اس بات کا ہونا کافی ہے کہ میں اس وقت فلاں نماز پڑھ رہی ہوں۔ زبان سے کہنا مستحب ہے۔ زبان سے نیت کرنے کے چکر میں سی شک وغیرہ میں مبتلا نہ ہوں۔ والخامسة النیة وھي الإرادة لا العلم والمعتبر فیھا عمل القلب اللازم للإرادة وہو أن یعلم بداھة أي صلاة یصلي والتلفظ بھا مستحب. (شامی، ج۲ ص۹۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند