• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 33707

    عنوان: قصر صلاة كا حكم

    سوال: شریعت کے مطابق 70/ میل سفر کے بعد قصر نماز کی سہولت کی عطاکی گئی ہے، مجھے ایک مسئلہ ہے کہ میری پیدائش جس شہر میں ہوئی ہے وہ میرا ابائی وطن ہے ، اس لیے مجھے وہاں مکمل نماز ادا کرنی ضروری ہے، اب میں جس شہر میں مقیم ہوں وہ میرے وطن سے 78/ کی دوری پر ہے اور میں اپنے وطن تقریبا ًپچھلے 15/ سالوں سے باہر ہی مقیم ہوں، میں جہاں پر فی الحال رہائش پذیر ہوں، اب مجھے وہاں مکمل نماز ادا کرنا ضروری ہے۔مجھے اپنے وطن میں اکثر جانا پڑتاہے، اس لئے میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اپنے وطن میں قصر کے اصول پر عمل کرنا ہوگیا یا مکمل نماز ادا کرنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 33707

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1620=936-10/1432 اگر آپ نے وطن کی آمد ورفت گھر گرہستی پورے طور پر ختم نہیں کی، تو وہ آپ کا وطن برقرار ہے، جب وہاں جائیں گے تو پوری نماز ادا کریں گے۔ جب تک آپ وطن کے بالکل ختم کردینے کی نیت اور ارادہ نہ کرلیں گے آپ کا وطن برقرار رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند