عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 33230
جواب نمبر: 33230
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1305=833-8/1432 نماز کا وقت نکل جانے کے بعد نماز قضا ہوجاتی ہے، اب ایسی جنتریاں آگئی ہیں جن میں نماز کے اوقات کی ابتدا اور انتہا لکھی رہتی ہے، آپ کسی مقامی عالم سے کوئی معتبر جنتری حاصل کرلیں جس پر مقامی علمائے کرام کو اطمینان ہو، پھر اسی کے مطابق عمل کریں۔ جنتریاں محض آسانی کے لیے ہیں ورنہ اوقات صلاۃ جاننے کا صحیح طریقہ صبح صادق اور سورج کے طلوع ہونے یا زوالِ شمس اور پھر ایک مثل یا دو مثل تک کسی چیز کا سایہ ہوجانے سے معلوم ہوتا ہے، آپ بہشتی زیور حصہ دوم میں ’’نماز کے وقتوں کا بیان‘‘ پڑھ لیں، اور اچھی طرح سمجھ لیں پھر جو بات سمجھ میں نہ آئے اسے معلوم کرلیں۔ (۲) یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمِتِکَ أَسْتَغِیْثُ، ایک تسبیح یا اللہ یا رحمن یا رحیم (ایک ساتھ) ایک تسبیح یَا أَرْحمَ ا لرَّاحمین ایک تسبیح صلی اللہ علی النبي الأمي گیارہ بار اول گیارہ بار آخر پڑھ کر دعا کریں، اللہ تعالیٰ پر یقین کامل رکھیں اس کی رحمت کو بہت وسیع جانیں اس کے فضل و رحمت سے مایوس ہرگز نہ ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند