عنوان: وتر کی نماز کے بعد جو سنت ہے اسے بیٹھ کر پڑھنا چاہئے اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اتباع سنت کی نیت سے پڑھنا افضل ہے ، مگر بہشتی زیور ثمر میں یہ لکھاہے کہ کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے تو کیا افضل ہے؟
سوال: محترم مفتی صاحب! اب اس زمانے میں صرف دارالعلوم پر ہی بھروسہ کیا جاسکتاہے، میں نے بہت سے لوگوں سے سناہے کہ وتر کی نماز کے بعد جو سنت ہے اسے بیٹھ کر پڑھنا چاہئے اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اتباع سنت کی نیت سے پڑھنا افضل ہے ، مگر بہشتی زیور ثمر میں یہ لکھاہے کہ کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے تو کیا افضل ہے؟ اگر بیٹھ کر پڑھنا ہے تو کیا نوجوان بھی بیٹھ کر پڑھے ؟ براہ کرم، اس بارے میں جواب دیں ، میں بہت پس وپیش میں ہوں۔
(۲) فجر میں اٹھنے کے لیے چند تدبیر یں بھی بتائیں ۔ (۳) میں نے سنا ہے کہ حدیث پاک میں ہے کہ چند آیتیں ہیں جن کے پڑھنے سے دعا ضرور قبول ہوتی ہے، تو کیا یہ سچ ہے؟ اور گر سچ ہے تو دعا کیا ہے ؟ میں طالب علم ہوں ، پڑھائی میں اعلی نمبرات سے پاس ہونے کے لیے کچھ دعا ئیں بھی بتائیں اور دعا بھی فرمائیں۔ میں محنت بھی کررہا ہوں۔
جواب نمبر: 3231301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 804=672-6/1432
حدیث شریف میں آیا ہے کہ بیٹھ کر نفل پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہوکر پڑھنے والے کے مقابلہ میں آدھا ثواب رکھتی ہے، اس اصول کے پیش نظر کھڑے ہوکر وتر کے بعد کی سنت پڑھنا افضل ہے۔ لیکن چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھی ہے، لہٰذا اتباعِ نبوی کے عشق میں اگر کوئی بیٹھ کر پڑھے تو زیادہ افضل ہوگا۔ جیسا کہ حضرت شیخ الہند وغیرہ بیٹھ کر ہی پڑھتے تھے۔
(۲) فکر دماغ میں رکھ کر سوئیے، یا الارم گھڑی لگاکر سوئیے۔
(۳) ایسی آیت ہماری نظر سے نہیں گذری۔ ”لا إلٰہ إلا أنت سبحانک إني کنت من الظالمین“ پڑھ لیا کریں۔ ”إیاک نعبد وإیاک نستعین“ کثرت سے پڑھتے رہیں اسی طرح ”یا عزیز“ کثرت سے پڑھا کریرں۔ ان شاء اللہ امتحان میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند