• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 3112

    عنوان: نماز پڑھانے کی باری میں لڑائی جھگڑا

    سوال:

    میں قائد اعظم یونیورسٹی میں پڑھتاہوں۔ عرض یہ ہے کہ ہمارے ہوسٹل میں ایک سینئر بھائی تقریبا ۸ / مہینے سے نماز پڑھا رہے ہیں، ایک دوسرے بھائی کا کہناہے کہ یہ غلط آدمی ہے اورمجھے اس کے پیچھے نماز نہیں پرھ ہے۔ جھگڑا بڑھنے پر یہ فیصلہ ہواکہ ایک مہینہ فریق اول اور دوسرے مہینہ فریق ثانی جماعت کروائے گا، جس کو جس کے پیچھے پڑھنی ہو پڑھے ورنہ بیس منٹ کے بعد جماعت ثانی کرلے۔ یہ فیصلہ منظور کیاجاتاہے۔اور ایک فریق اپنی باری بھی پوری کرلیتاہے ، لیکن اب وہ مصلی نہیں چھوڑتاہے کہ دوسرا اپنی باری پوری کرے۔ ہوسٹل میں جھگڑے کی فضا ہے۔ خدا را اس مسئلے کے حل بتائیں۔یہ عقیدہ کی وجہ سے ہے یعنی دیوبندی اور بریلوی۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا دیوبندی اور بریلوی ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ مسجد بند ہے، میں اس کو کھو لنا چاہتاہوں۔

    جواب نمبر: 3112

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 188/ ب= 182/ ب

     

    بریلوی کو بدعقیدہ اور بدعتی ہونے کی وجہ سے امام بنانا درست نہیں، ان کے پیچھے دیوبندی اور بریلوی ہردو کی نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔ حدیث شریف میں آیا ہے لا یوٴم فاسق مومنًا (ابن ماجہ) ایک ایک مہینہ ہرفریق کو امامت کرانے کا موقع دینا یہ شرعی فیصلہ نہیں، بلکہ سیاسی فیصلہ ہے۔ اگر کسی مصلحت کی وجہ سے کرلیا تو عمل کرانا اہل فیصلہ کا کام ہے۔ اگر بریلوی مصلی نہیں چھوڑتا ہے تو یہ فیصلہ کی خلاف ورزی ہے، اہل فیصلہ سے ہی بریلوی کا مصلی چھوڑوائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند