• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 30898

    عنوان: کیاایسے امام کو امامت کرنا جائزہے؟اگر کسی امام کو لے کر مسجد کے مقتدی دو حصوں میں ہوجائیں اور مسجد میں فتنے کا اندیشہ ہو جب کہ اس امام کو صرف ایک پارہ یا اسے یہ بھی کام یادنہ ہو

    سوال: کیاایسے امام کو امامت کرنا جائزہے؟اگر کسی امام کو لے کر مسجد کے مقتدی دو حصوں میں ہوجائیں اور مسجد میں فتنے کا اندیشہ ہو جب کہ اس امام کو صرف ایک پارہ یا اسے یہ بھی کام یادنہ ہو؟ قرأت کرتے وقت فحش غلطیاں کرتے ہوں؟براہ کرم، ا س بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 30898

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):385=342-3/1432 امامت کے مقاصد میں فقہائے کرام نے دو مقصد لکھے ہیں، ایک تو یہ ہے کہ اس کے ذریعہ مصلیوں میں او رمحلہ والوں میں الفت ومحبت آپس میں پیدا ہو، اتحاد واتفاق اس کے ذریعہ قائم ہو۔ دوسرا مقصد لکھا ہے کہ امام سے مقتدی حضرات اور محلہ کے حضرات دین کے احکام ومسائل سیکھیں، اگر یہ دونوں کسی امام سے حاصل نہ ہوتا ہو تو ایسے امام کو استعفاء دے کر علاحدہ ہوجانا چاہیے۔ یا خوش اسلوبی کے ساتھ اسے علاحدہ کردینا چاہیے۔ قرآن پڑھنے میں اگر فحش غلطی کرتا ہو تو اسے بھی امامت کے منصب پر نہ رکھنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند