عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 30898
جواب نمبر: 30898
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):385=342-3/1432 امامت کے مقاصد میں فقہائے کرام نے دو مقصد لکھے ہیں، ایک تو یہ ہے کہ اس کے ذریعہ مصلیوں میں او رمحلہ والوں میں الفت ومحبت آپس میں پیدا ہو، اتحاد واتفاق اس کے ذریعہ قائم ہو۔ دوسرا مقصد لکھا ہے کہ امام سے مقتدی حضرات اور محلہ کے حضرات دین کے احکام ومسائل سیکھیں، اگر یہ دونوں کسی امام سے حاصل نہ ہوتا ہو تو ایسے امام کو استعفاء دے کر علاحدہ ہوجانا چاہیے۔ یا خوش اسلوبی کے ساتھ اسے علاحدہ کردینا چاہیے۔ قرآن پڑھنے میں اگر فحش غلطی کرتا ہو تو اسے بھی امامت کے منصب پر نہ رکھنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند