عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 30815
جواب نمبر: 30815
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):537=321-3/1432
نہیں ہوگی، ارشاد خداوندی ہے: ﴿اِنَّ الصَّلَاةَ کَانَتْ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًا مَوْقُوْتًا﴾ (القرآن) ہرنماز اپنے مقررہ وقت میں فرض کی گئی ہے۔ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الصلاة لوقتہا نماز اپنے مقررہ وقت میں پڑھنا۔ پس مذکور فی السوال طریقے پر نماز پڑھنے سے جو نماز وقت سے پہلے پڑھی گئی وہ ادا ہی نہیں ہوگی اورجو وقت کے بعد پڑھی گئی وہ قضا ہوجائے گی جو بلاعذر سخت گناہ ہے اور بلا کسی عذر کے اس کی عادت بنالینا بہت بڑا گناہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند