عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 3017
ایک ایساامام جو اللہ کی ذات میں تو شرک نہیں کرتا ، لیکن اللہ کی صفات میں شرک کرتاہے یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ صفات بیان کرتاہے جو اللہ کی صفات ہیں، کیا ایسے مام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟اور اگر ہوجاتی ہے تو کیا واجب الادا ہوتی ہے؟ اگر واجب الادا ہوتی ہے توکیا گھرمیں پڑ ھ لینا بہتر ہے؟
ایک ایساامام جو اللہ کی ذات میں تو شرک نہیں کرتا ، لیکن اللہ کی صفات میں شرک کرتاہے یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ صفات بیان کرتاہے جو اللہ کی صفات ہیں، کیا ایسے مام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟اور اگر ہوجاتی ہے تو کیا واجب الادا ہوتی ہے؟ اگر واجب الادا ہوتی ہے توکیا گھرمیں پڑ ھ لینا بہتر ہے؟
جواب نمبر: 3017
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 130/ ب= 134/ ب
اگر بغیر تاویل کے شرک فی الصفات کرتا ہے تو پھر وہ شخص شرک ہے اور مشرک کے پیچھے نماز درست نہیں ہے اور اگر تاویل کرتا ہے تو ایسے شخص کے پیچھے سخت کراہت تحریمی کے ساتھ درست ہوجائے گی، ان کے پیچھے بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے، البتہ اگر پڑھ لی جائے تو وقت اداء میں واجب الاعادة ہے، اور جماعت کی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند