• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 30136

    عنوان: (۱) اگر فرض نماز کے آخرکی دورکعات میں عمداً یا نسیاناً سورة بھی ملالیں تو کیا مسئلہ ہے؟(۲) اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں اور ہماری دورکعات نکل گئی، اب ہم نسیاناً یا عمداً ان رکعات میں صرف سورة فاتحہ پڑھیں اور سورة یا کوئی آیت نہ پڑھیں تو کیا مسئلہ ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

    سوال: (۱) اگر فرض نماز کے آخرکی دورکعات میں عمداً یا نسیاناً سورة بھی ملالیں تو کیا مسئلہ ہے؟(۲) اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں اور ہماری دورکعات نکل گئی، اب ہم نسیاناً یا عمداً ان رکعات میں صرف سورة فاتحہ پڑھیں اور سورة یا کوئی آیت نہ پڑھیں تو کیا مسئلہ ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 30136

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 479=327-3/1432

    (۱) کچھ حرج نہیں، نماز ہوجائے گی، سجدہٴ سہو بھی واجب نہ ہوگا۔
    (۲) ان دونوں رکعات میں سورہٴ فاتحہ اور سورت کا ملانا واجب ہے، اور دونوں میں سے کوئی سورت نہ پڑھی یعنی مطلقا قراء ت ہی نہ کی خواہ عمدا یا نسیاناً تو نماز دونوں صورتوں میں نہ ہوگی، اس لیے کہ مسبوق کے ذمہ ان دونوں رکعتوں کی ادائیگی میں مطلق قراء ت فرض ہے اور سورہٴ فاتحہ اور سورت ملانا الگ الگ واجب ہے، اگر نسیاناً سورہٴ فاتحہ یا اس کے بعد قراء ت نہ کی تو سجدہٴ سہو سے نماز درست ہوجائے گی اور عمدا سورہٴ فاتحہ یا اس کے بعد کی قراء ت ترک کردی تو نماز نہ ہوئی،اس نماز کا اعادہ واجب ہے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند