• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 28432

    عنوان: (۱) مقتدی جو امام کی اقتداء میں ہو، وہ اگر سامنے کی صف میں جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوں تو کیا ہم اس متقدی کے سامنے سے گذرسکتے ہیں ؟اگر مقتدی نابالغ ہے تو کیا حکم ہے؟ 
    (۲) نابالغ منفردنماز ی کے سامنے سے گذرنے کا کیا حکم ہے؟ 

    سوال: (۱) مقتدی جو امام کی اقتداء میں ہو، وہ اگر سامنے کی صف میں جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوں تو کیا ہم اس متقدی کے سامنے سے گذرسکتے ہیں ؟اگر مقتدی نابالغ ہے تو کیا حکم ہے؟ 
    (۲) نابالغ منفردنماز ی کے سامنے سے گذرنے کا کیا حکم
    ہے؟ 

    جواب نمبر: 28432

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 193=184-2/1432

    (۱) مذکورہ مسئلہ میں آپ اس مقتدی کے سامنے سے گذرکر صف پوری کرسکتے ہیں، نابالغ مقتدی کا بھی یہی حکم ہے، طبرانی میں ہے: مَنْ نَظَرَ إِلَی فُرْجَةٍ فِی صَفٍّ فَلْیَسُدَّہا بنفْسِہِ، فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَمَرَّ مَارٌّ فَلْیَتَخَطَّ عَلَی رَقَبَتِہِ، فَإِنَّہُ لا حُرْمَةَ لَہُ. (۱/۱۵۰) 
    (۲) نابالغ منفرد کے سامنے سے بھی گذرنا درست نہیں، ان کی نماز نفل ہوتی ہے، حدیث شریف میں نمازی کے سامنے سے گذرنے پر مطلقا ممانعت آئی ہے۔ قال أبوجہمہ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ أَنْ یَقِفَ أَرْبَعِینَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ․ (ترمذی) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند