عنوان: نماز سے متعلق سوال ہے کہ باجماعت نماز کی ادائیگی میں اکثر رکوع اور سجدے میں تسبیح پوری نہیں ہوپاتی اور امام اللہ اکبر کہہ دیتا ہے، اس صورت میں آپ ہی ایک فتویٰ میں دو سجدوں میں تسبیح کی تعداد ایک ہونے کا حکم دیا تھا اور الگ تعداد کو مکروہ کیا اس کا اطلاق باجماعت نماز میں بھی ہوتا ہے یا نہیں؟
سوال: نماز سے متعلق سوال ہے کہ باجماعت نماز کی ادائیگی میں اکثر رکوع اور سجدے میں تسبیح پوری نہیں ہوپاتی اور امام اللہ اکبر کہہ دیتا ہے، اس صورت میں آپ ہی ایک فتویٰ میں دو سجدوں میں تسبیح کی تعداد ایک ہونے کا حکم دیا تھا اور الگ تعداد کو مکروہ کیا اس کا اطلاق باجماعت نماز میں بھی ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 2749901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1776=1288-12/1431
اگر امام مقتدی کے تین مرتبہ تسبیح پڑھنے سے پہلے رکوع سے فارغ ہوجائے تو مقتدی کو بھی امام کی اقتدا کرتے ہوئے قومہ کے لیے کھڑا ہوجانا چاہیے، کما لو رفع الإمام قبل تسبیح المقتدي ثلاثًا فالأصح أنہ یتابعہ، لأن ترک السنة أولی من تأخیر الواجب (شامي: ۲/۱۶۵، باب صفة الصلاة، زکریا دیوبند)
نوٹ: جس فتوی کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس کی نقل مع منشاء سوال استفتاء کے ساتھ منسلک کرکے سوال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند