عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 27489
جواب نمبر: 27489
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1838=1352-12/1431
ہرحکم کی کوئی نہ کوئی وجہ! نہیں بلکہ بڑی بڑی اور بے شمار حکمتیں ہوتی ہیں، جن کا اِدراک انسان کے بس سے باہر ہے اور نہ ہی ان کے تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے، سب سے آسان جواب جسے آدمی کو خود بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے اور بوقت ضرورت دوسروں کو بتلا بھی دینا چاہیے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا ہے، ہمارا کام اس پر عمل کرنا ہے: ”عن أبي عبد اللہ الصنابجي قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إن الشمس تطلع معہا قرن الشیطان فإذا ارتفعت فارقہا ثم إذ استوت قارنہا فإذا زالت فارقہا فإذا دنت للغروب قارنہا وإذا غربت فارقہا ونہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الصلاة في تلک الساعات۔ (رواہ مالک وأحمد والنسائي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند