• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 27012

    عنوان: سفر میں قصر نماز کے بارے میں سوال ہے۔ میرا آبائی وطن عین پور ، ضلع دومہ منڈل ، آر آر، نزدیک حیدر آباد ہے۔ میں ابو ذہبی میں کام کرتاہوں، لیکن میری فیملی شارجہ میں رہتی ہے، ابو ذہبی اور شارجہ کے درمیان مسافت 160/ کلو میٹر یا کچھ اس سے زیادہ ہے ۔ میں ابو ذہبی میں سنیچر کی صبح سے جمعرات کی شام تک رہتاہوں اور اپنی فیملی کے ساتھ جمعرات کی رات سے سنیچر کی فجر تک رہتاہوں۔ میری نماز کے بارے میں علماء کرام کہتے ہیں کہ مجھے دونوں جگہوں ابو ذہبی اور شارجہ میں قصر نماز پڑھنی چاہئے چونکہ عرب امارات ہمار ا ملک نہیں ہے اور میں ابو ذہبی یا شارجہ کہیں بھی 15/ دن سے زیادہ نہیں ٹھہر تاہوں۔ جب کہ کچھ علماء کہتے ہیں شارجہ میں مجھے پوری نماز پڑھنی چاہئے کیوں کہ وہاوں میری فیملی (میری بیوی اور تین بچے) رہتی ہے اور ابوذہبی میں قصر کروں۔ علماء کرام نے یہ بات تو واضح کردی ہے کہ میں ابو ذہبی میں قصرکروں ، اس لیے کہ میں یہا ں کام کرتاہوں اور میں یہاں ایک ہفتہ سے زیادہ سے نہیں ٹھہرتاہوں ، لیکن شارجہ میں نماز کے بارے میں معاملہ مشکوک ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا میں شارجہ میں قصر نماز پڑھوں یا پوری نماز پڑھوں؟ 

    سوال: سفر میں قصر نماز کے بارے میں سوال ہے۔ میرا آبائی وطن عین پور ، ضلع دومہ منڈل ، آر آر، نزدیک حیدر آباد ہے۔ میں ابو ذہبی میں کام کرتاہوں، لیکن میری فیملی شارجہ میں رہتی ہے، ابو ذہبی اور شارجہ کے درمیان مسافت 160/ کلو میٹر یا کچھ اس سے زیادہ ہے ۔ میں ابو ذہبی میں سنیچر کی صبح سے جمعرات کی شام تک رہتاہوں اور اپنی فیملی کے ساتھ جمعرات کی رات سے سنیچر کی فجر تک رہتاہوں۔ میری نماز کے بارے میں علماء کرام کہتے ہیں کہ مجھے دونوں جگہوں ابو ذہبی اور شارجہ میں قصر نماز پڑھنی چاہئے چونکہ عرب امارات ہمار ا ملک نہیں ہے اور میں ابو ذہبی یا شارجہ کہیں بھی 15/ دن سے زیادہ نہیں ٹھہر تاہوں۔ جب کہ کچھ علماء کہتے ہیں شارجہ میں مجھے پوری نماز پڑھنی چاہئے کیوں کہ وہاوں میری فیملی (میری بیوی اور تین بچے) رہتی ہے اور ابوذہبی میں قصر کروں۔ علماء کرام نے یہ بات تو واضح کردی ہے کہ میں ابو ذہبی میں قصرکروں ، اس لیے کہ میں یہا ں کام کرتاہوں اور میں یہاں ایک ہفتہ سے زیادہ سے نہیں ٹھہرتاہوں ، لیکن شارجہ میں نماز کے بارے میں معاملہ مشکوک ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا میں شارجہ میں قصر نماز پڑھوں یا پوری نماز پڑھوں؟ 

    جواب نمبر: 27012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1718=1244-11/1431

    اگر آپ کا شارجہ میں اثاثہ موجود نہیں ہے اور مستقل طور پر فیملی کے ساتھ وہاں رہنے کا ارادہ بھی نہیں ہے تو آ پ شارجہ میں بھی قصر کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند