عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 26872
جواب نمبر: 26872
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1939=1547-11/1431
پہلی نماز میں جب قراء ة کے درمیان چھ دفعہ سبحان اللہ کے بقدر خاموش رہا تو بقدر ایک رکن فرض کی ادائیگی میں تاخیر کی لہٰذا اس صورت میں سجدہٴ سہوکرنا چاہیے جب مقتدی نے سجدہ سہو نہ کرنے پر ٹوکا اس نے مسئلہ کے مطابق عمل کیا، نماز کا اعادہ صحیح رہا، بعد میں دوسرے مقتدی نے جو یہ بات کہی کی تلاوت کی غلطی سے سجدہٴ سہو نہیں کرتے ہیں یہ صحیح کہا مگر یہاں قرآن پڑھنے میں کوئی غلطی نہیں ہوئی بلکہ یہاں تاخیر رکن کی وجہ سے سجدہٴ سہو واجب ہوا ہے، امام صاحب نے مسجد نبوی کا جو حوالہ دیا وہ صحیح نہیں، ان کے یہاں حنبلی مذہب میں تاخیر رکن سے یعنی قراء ة میں سکوت اختیار کرنے سے سجدہء سہو واجب نہیں ہوتا ہے، اس لیے ان کے یہاں نماز میں سکوت کے باوجود صحیح ہوگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند