• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 26794

    عنوان: میں ایک مسجد میں امام ہوں، اکثر یہ ہوتاہے کہ میں آخروالا التحیات جلدی پڑ ھ لیتاہوں اور پڑھ کر سلام پھیردیتاہوں، لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ابھی ہم نے مکمل نہیں پڑھاتھا ، پھر میں احتیاط کرتاہوں، لیکن جب کبھی جلدی پڑھا جائے تو میں تھوڑا سا انتظار کرکے سلام پھیرتاہوں تاکہ لوگ بھی پڑھ لیں۔ کیا میرا نتظار کرنا صحیح ہے؟ جب کہ لوگوں سے اختلاف کا امکان بھی رہتاہے۔ 

    سوال: میں ایک مسجد میں امام ہوں، اکثر یہ ہوتاہے کہ میں آخروالا التحیات جلدی پڑ ھ لیتاہوں اور پڑھ کر سلام پھیردیتاہوں، لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ابھی ہم نے مکمل نہیں پڑھاتھا ، پھر میں احتیاط کرتاہوں، لیکن جب کبھی جلدی پڑھا جائے تو میں تھوڑا سا انتظار کرکے سلام پھیرتاہوں تاکہ لوگ بھی پڑھ لیں۔ کیا میرا نتظار کرنا صحیح ہے؟ جب کہ لوگوں سے اختلاف کا امکان بھی رہتاہے۔ 

    جواب نمبر: 26794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1670=1201-11/1431

    آپ التحیات جلدی نہ پڑھا کریں بلکہ آہستہ آہستہ اتنی دیر میں پڑھیں جتنی دیر میں اور مقتدی حضرات بھی التحیات سے فارغ ہوجائیں، اگر اتفاقاً آپ نے جلدی التحیات پڑھ لیا تو اتنی دیر جتنی دیر میں اور مقتدی حضرات فارغ ہوجائیں درود شریف اور کوئی منقول دعا پڑھ لیا کریں، واضح رہے کہ یہ حکم قعدہٴ اخیرہ کا ہے، قعدہٴ اولیٰ میں التحیات سے زیادہ پڑھنا یا کچھ خاموش بیٹھنا صحیح نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند