• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 26333

    عنوان: نماز میں کن کن مقامات پر اذکار سنت موٴکدہ ہیں؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے کسی رکن میں خاموشی ثابت ہے؟ جلسے میں کیے جانے والے اذکار کا کیا حکم ہے؟ اگر یہ سنت موٴکدہ ہے تو اس کے مستقل چھوڑنے پر کیا گناہ لازم آئے گا؟ 

    سوال: نماز میں کن کن مقامات پر اذکار سنت موٴکدہ ہیں؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے کسی رکن میں خاموشی ثابت ہے؟ جلسے میں کیے جانے والے اذکار کا کیا حکم ہے؟ اگر یہ سنت موٴکدہ ہے تو اس کے مستقل چھوڑنے پر کیا گناہ لازم آئے گا؟ 

    جواب نمبر: 26333

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1821=1447-11/1431

    قومہ اور جلسہ میں تعدیل ارکان کی طرح تعدیل کرنے میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے، مشہور مذہب احناف کا یہ ہے کہ یہ سنت ہے ۔ علامہ کمال، ابن ہمام اسے واجب فرماتے ہیں۔ حضرت امام ابویوسف اور امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اسے فرض کہتے ہیں۔
    رہا جلسہ وقومہ میں اذکار کا پڑھنا تو قومہ میں ”رَبَّنَا لَکَ الحمد حمدًا کثیرًا طیبًا مبارکًا فیہ“ کا ذکر اور جلسہ میں ”اللہم اغفر لي وارْحمني واہدِنِيْ وارزُقْنِيْ وَعافِنِيْ کا احادیث میں ذکر ملتا ہے۔ مگر اس کا پڑھنا سنت مستحبہ ہے واجب اور فرض نہیں ہے، حنفیہ کے نزدیک تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں ان اذکار کا پڑھنا بہترہے۔ اور جو امام ہو اس کے لیے چونکہ تخفیف کا حکم ہے، اس لیے اس کے واسطے نہ پڑھنے کا حکم ہے، اگر کوئی نمازی قومہ اور جلسہ کے اذکار کو ترک کردے تو وہ گنہ گار نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند