• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 26324

    عنوان: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں :۔ سوال نمبر ۱۔ایک مسجد کا اِمام جس سے گٹنوں سے نہ تو کھڑا ہوا جا تا ہے اور نہ ہی وہ سہی طریقے سے بیٹھ سکتا ہے۔ اور اس طرح سے نہ تو رکوع اور سجدہ بھی سہی طریقے سے نہیں ہوتااور نماز میں خلل آتا ہے۔ کیا وہ اِس حالت میں وہ اِمامت کر سکتا ہے یا نہیں۔ ؟ سوال نمبر ۲۔ایک مسجد کا امام مسجد کے ہجرے میں تعویز وغیرہ کر تا ہے اور اس کے پاس مسجد کے ہجرے میں مرد اور عورتیں آتی ہیں جس میں زیادہ تر غیر مسلم عورتیں بھی ہوتی ہیں۔اور اس طرح سے نمازیوں کو بھی کافی دقتیں آتی ہیں۔ کیا یہ کام جائز ہے یا ناجائز ۔ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ۔

    سوال: اسلامُ علیکم ․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․ کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں :۔ سوال نمبر ۱۔ایک مسجد کا اِمام جس سے گٹنوں سے نہ تو کھڑا ہوا جا تا ہے اور نہ ہی وہ سہی طریقے سے بیٹھ سکتا ہے۔ اور اس طرح سے نہ تو رکوع اور سجدہ بھی سہی طریقے سے نہیں ہوتااور نماز میں خلل آتا ہے۔ کیا وہ اِس حالت میں وہ اِمامت کر سکتا ہے یا نہیں۔ ؟ سوال نمبر ۲۔ایک مسجد کا امام مسجد کے ہجرے میں تعویز وغیرہ کر تا ہے اور اس کے پاس مسجد کے ہجرے میں مرد اور عورتیں آتی ہیں جس میں زیادہ تر غیر مسلم عورتیں بھی ہوتی ہیں۔اور اس طرح سے نمازیوں کو بھی کافی دقتیں آتی ہیں۔ کیا یہ کام جائز ہے یا ناجائز ۔ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ۔ ؟ ساجد علی e-mail : [email protected] [email protected]

    جواب نمبر: 26324

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1604=1149-11/1431

    (۱) اگر وہ امام کھڑے ہوکر رکوع وسجدہ کرلیتا ہے گو دقت کے ساتھ ہی تو وہ امام بن سکتا ہے، البتہ اگر کوئی ایسا شخص موجود ہو جو تندرست ہو اور جس میں امامت کی اہلیت بھی ہو تو اس کو امام مقرر کرنا اولیٰ و بہتر ہے۔
    (۲) تعویذ میں اگر شرکیہ کلمات یا ایسے کلمات نہ ہوں جن کے معانی کا علم نہ ہو بلکہ آیات قرآنیہ یا اسمائے حسنی لکھی ہوئی ہوں تو ایسے تعویذ کا لکھنا جائز ہے اور بوقت ضرورت کسی کو دینا بھی درست ہے، البتہ مسجد کے حجرے میں بطور پیشہ یہ کام کرنا جس سے نمازیوں کو پریشانی ہو صحیح نہیں۔ امام مذکور کو یہ سمجھایا جائے کہ آپ یہ عمل مسجد کے حجرے میں یا مسجد میں نہ کریں، اور اجنبی عورتوں کو آنے سے منع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند