• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 24901

    عنوان: رمضان المبارک میں حرمین شریفین میں حنفی مصلی وتر کی نماز کس طرح ادا کرے؟ امام صاحب جس طرح ادا کرے اسی طرح ادا کرے یا کس طرح ادا کرے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ عین نوازش ہوگی۔

    سوال: السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام مندرجہء ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ: رمضان المبارک میں حرمین شریفین میں حنفی مصلی وتر کی نماز کس طرح ادا کرے؟ امام صاحب جسطرح ادا کرے اسی طرح ادا کرے یا کسطرح ادا کرے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔عین نوازش ہوگی۔ مصلح الدین أحمد ڈھاکہ، بنگلہ دیش مؤرخہ:۲۷،۷،۲۰۱۰

    جواب نمبر: 24901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(تل): 1362=408-9/1431

    حنفیہ کا راجح اور مفتی بہ قول یہی ہے کہ دو سلاموں کے ساتھ وتر پڑھنے والے کے پیچھے حنفی شخص کی نماز وتر صحیح نہیں ہوتی، کیونکہ درمیان میں قاطع صلاة امر یعنی سلام کرنا پالیا گیا، البتہ مسلک حنفی کے طبقہ رابعہ کے مشہور ترین فقیہ حضرت امام ابوبکر رازی الجصاص اور علامہ ابن وہبان نے فرمایا کہ حنفی شخص کی نماز وتر ایسے امام کے پیچھے جو دو سلاموں سے نماز پڑھاتا ہو صحیح اور درست ہوجاتی ہے، کیونکہ یہ مسئلہ مجتہد فیہ ہے، فمذہب الحنیفة أنہ لا وتر عندہم إلا بثلاث رکعات بتشہدین وتسلیم نعم لو اقتدی حنفی بشافعي في الوتر وسلم ذالک الشافعي الإمام علی الشفع الأول علی وفق مذہبہ ثم أتم الوتر صح وتر الحنفي عند أبي بکر الرازي وابن وہبان (معارف السنن) بوقت ضرورت قول غیرمشہور پر عمل کی گنجائش ہوتی ہے اور حجاز مقدس کی ضرورت سب کے سامنے واضح ہے، پس حضرت امام ابوبکر رازی رحمہ اللہ اور علامہ ابن وہبان کی رائے کے مطابق حنفی کے لیے وتر میں وہاں کے امام کے پیچھے اقتدا کرنا صحیح ہوجائے گا، اور جب امام دو رکعت پر سلام پھیر کر ایک رکعت کے ساتھ تکمیل کرے تو حنفی سلام نہ پھیرے اور اس کے ساتھ وتر کی بقیہ رکعت بھی پڑھ لے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند