• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 24699

    عنوان: (۱) عورت کو نماز میں قرآن کی تلاوت کتنی آواز سے کرنا چاہئے؟ (۲) کیا عورت کے لیے تلاوت / تسبیح کی آواز کان تک آ نا ضروری ہے؟ اگر کان تک آنا ضروری ہے تو کتنی تیزی سے آئے؟ (۳) یا صرف ہونٹ اور زبان سے تلاوت کرسکتی ہے؟ چاہئے آواز کان تک نہ آئے؟ 
    (۴) عورت کو رکوع میں کس حد تک جھکنا چاہئے؟

    سوال: (۱) عورت کو نماز میں قرآن کی تلاوت کتنی آواز سے کرنا چاہئے؟ (۲) کیا عورت کے لیے تلاوت / تسبیح کی آواز کان تک آ نا ضروری ہے؟ اگر کان تک آنا ضروری ہے تو کتنی تیزی سے آئے؟ (۳) یا صرف ہونٹ اور زبان سے تلاوت کرسکتی ہے؟ چاہئے آواز کان تک نہ (۴) عورت کو رکوع میں کس حد تک جھکنا چاہئے؟آئے؟ 

    جواب نمبر: 24699

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1262=1016-9/1431

    نماز میں قراء ت اتنی آواز سے ہو کہ حروف صحیح ادا ہوں اور ان کی آواز اپنے کانوں تک پہنچ جائے، تسبیح کی آواز بھی کانوں تک آنی چاہیے البتہ اگر اس (تسبیح) کی آواز کانوں تک نہ پہنچ سکے تب بھی نماز درست رہے گی۔
    (۳) اگر صرف ہونٹ حرکت کریں آواز کانوں تک نہ پہنچے تو یہ قراء ت نماز کے لیے کافی نہیں اوراس صورت میں نماز بھی صحیح نہ ہوگی، آواز کا اپنے کانوں تک پہنچانا ضروری ہے اعلم أنہماختلفوا في حد وجود القراء ة علی ثلاثة أقوال: فشرط الہندواني والفضیلي لوجودہا: خروج صوت یصل إلی إذنہ وبہ قال الشافعي واختار شیخ الإسلام وقاضي خاں وصاحب المحیط والحلواني قول الہندواني کذا في معراج الدرایة، ونقل في المجتبی عن الہندواني أنہ لا یجزیہ مالم تسمع أذناہ (سامي: ۲/۲۵۲، کتاب الصلاة باب صفة الصلاة، ط: زکریا دیوبند)
    (۴) رکوع میں مرد کے لیے تو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی پشت اور سر کوم برابر رکھے، مگر عورت کے لیے یہ ہے کہ اس سے کم جھکے، لما في الشامیة: وتنحني في الرکوع قلیلا (شامي زکریا: ۲/۲۱۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند