• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 24620

    عنوان: میرانام اشتیاق احمدہے، میں بنارس کا رہنے والا ہوں۔ پچھلے تین سال سے میں ناسک (مہاراشٹر ) میں رہ رہا ہوں، یہاں پر میں نماز کے ایک مسئلہکے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ فرض نماز کی پہلی دورکعات میں جو سورة پڑھی جاتی ہے، اس کی ترتیب کیا ہونی چاہئے؟مجھے مفتی ابو القاسم صاحب نے بتایا تھا کہ کسی سورة سے شروع اور آخر کی آیات یا دونوں شروع کی آیات پڑھ سکتے ہو دونوں رکعات میں۔ اگر کوئی امام نماز کی دونوں رکعات میں کسی دو سورتوں کی آخر کی آیا ت پڑھیں، تو کیا یہ درست ہے؟ مہاراشٹر ا میں اکثر امام ایسے ہی نماز پڑھاتے ہیں ۔مثلا ، پہلی رکعت میں سورة رحمن کی آخر کی آیات اور دوسری رکعت میں سورة جمعہ کی آخر کی آیات ۔ آپ سے میری گذارش ہے کہ آپ میری کشمش کو دورفرمائیں۔ 

    سوال: میرانام اشتیاق احمدہے، میں بنارس کا رہنے والا ہوں۔ پچھلے تین سال سے میں ناسک (مہاراشٹر ) میں رہ رہا ہوں، یہاں پر میں نماز کے ایک مسئلہکے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ فرض نماز کی پہلی دورکعات میں جو سورة پڑھی جاتی ہے، اس کی ترتیب کیا ہونی چاہئے؟مجھے مفتی ابو القاسم صاحب نے بتایا تھا کہ کسی سورة سے شروع اور آخر کی آیات یا دونوں شروع کی آیات پڑھ سکتے ہو دونوں رکعات میں۔ اگر کوئی امام نماز کی دونوں رکعات میں کسی دو سورتوں کی آخر کی آیا ت پڑھیں، تو کیا یہ درست ہے؟ مہاراشٹر ا میں اکثر امام ایسے ہی نماز پڑھاتے ہیں ۔مثلا ، پہلی رکعت میں سورة رحمن کی آخر کی آیات اور دوسری رکعت میں سورة جمعہ کی آخر کی آیات ۔ آپ سے میری گذارش ہے کہ آپ میری کشمش کو دورفرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 24620

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1309=270-9/1431

    دو رکعات میں دو سورتوں کی آخری آیات پڑھنا جائز ہے، بعض حضرات کے نزدیک مکروہ تنزیہی ہے، اس لیے اس کی عادت نہیں بناناچاہیے۔ قال النہر وینبغي أن یقرأ في الرکعین آخر سورة واحدة لا آخر سورتین فإنہ مکروہ عند الأکثر إھ قال الشامي لکن في شرح المنیة عن الخانیة الصحیح أنہ لا یکرہ (إلی أن قال في المنیة) الأصح أنہ لا یکرہ لکن الأولی أن لا یفعل من غیر ضرورة (شامي:۴۰۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند