• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 23195

    عنوان: میرے ایک غیر مقلد دوست نے دو سوالات کیئے ہیں۔ (۱) اذان کے بعد کی دعا جو حنفی لوگ پڑھتے ہیں وہ حدیث سے ثابت نہیں ہے؟ (۲) زبان سے (نماز اور روزہ کے لیے) نیت کرنے کو حنفی حضرات کیوں بہتر (مستحب) بتاتے ہیں ؟جب کہ حدیث سے زبان کی نیت ثابت نہیں ہے، کیا یہ حنفیوں کا عمل سنت کے خلاف نہیں ہے؟ براہ کرم، دونوں کا سوالوں کا جواب دیں اور حدیث و بزرگان دین کی کتابوں کا حوالہ دیں۔ 

    سوال: میرے ایک غیر مقلد دوست نے دو سوالات کیئے ہیں۔ (۱) اذان کے بعد کی دعا جو حنفی لوگ پڑھتے ہیں وہ حدیث سے ثابت نہیں ہے؟ (۲) زبان سے (نماز اور روزہ کے لیے) نیت کرنے کو حنفی حضرات کیوں بہتر (مستحب) بتاتے ہیں ؟جب کہ حدیث سے زبان کی نیت ثابت نہیں ہے، کیا یہ حنفیوں کا عمل سنت کے خلاف نہیں ہے؟ براہ کرم، دونوں کا سوالوں کا جواب دیں اور حدیث و بزرگان دین کی کتابوں کا حوالہ دیں۔ 

    جواب نمبر: 23195

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1023=756-7/1431

    (۱) اذان کے بعد کون سی دعا حنفی لوگ پڑھتے ہیں جو حدیث سے ثابت نہیں؟
    (۲) یہ بات صحیح ہے کہ نیت کرنا دل کے ارادہ کا نام ہے اور دل سے نیت کرلینا ادائے نماز کے لیے کافی ہے، البتہ لوگوں کے قلوب پر عامة افکار کا ہجوم رہتا ہے اور پوری یکسوئی کے ساتھ قلب کو حاضر نہیں کرپاتے اس لیے زبان سے الفاظ ادا کرائے جاتے ہیں، تاکہ حضور قلب میں جس قدر کمی ہو وہ الفاظ کے ذریعے سے پوری ہوجائے، اگر کوئی شخص احضار قلب پر قادر نہ ہو تو اس کے لیے الفاظ کا ادا کرلینا بھی کافی ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ: ۹/۲۱۳ ملخصاً ط میرٹھ) بالعموم زبان سے نیت کرتے وقت دل بھی اس کے تابع ہوجاتا ہے اس لیے اس کو بدعت کہنا بھی صحیح نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند