• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 22854

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے آج (بارہ مئی) کو عصر کی نماز شارجہ (یو اے ای) کے مقامی وقت کے مطابق چار بجے شام پر ادا کی۔ اور ادھر عموماً تمام مساجد میں ایسے ہی وقت عصر کی جماعت ادا کی جاتی ہے۔ کیا چار بجے شام پر شارجہ میں ایام اربعہ میں سے کسی کے نزدیک عصر کی نماز کا وقت داخل ہوتاہے یا نہیں ؟ اور کیا حنفی مقلدین اس وقت پر عصر کی نماز ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب ضرور ارسال کریں۔ 

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے آج (بارہ مئی) کو عصر کی نماز شارجہ (یو اے ای) کے مقامی وقت کے مطابق چار بجے شام پر ادا کی۔ اور ادھر عموماً تمام مساجد میں ایسے ہی وقت عصر کی جماعت ادا کی جاتی ہے۔ کیا چار بجے شام پر شارجہ میں ایام اربعہ میں سے کسی کے نزدیک عصر کی نماز کا وقت داخل ہوتاہے یا نہیں ؟ اور کیا حنفی مقلدین اس وقت پر عصر کی نماز ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب ضرور ارسال کریں۔ 

    جواب نمبر: 22854

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):913=716-6/1431

    حنفیہ کے یہاں مفتی بہ قول کے مطابق دو مثل پر عصر کا وقت شروع ہوتا ہے البتہ (صاحبین) امام ابویوسف امام محمد (رحمہما اللہ) کے قول کے مطابق ایک مثل کے بعد بھی عصر کی نماز صحیح ہوجاتی ہے، یہی قول دیگر ائمہ کا بھی ہے، لہٰذا ایک مثل پر پڑھی گئی عصر کی نماز کے اعادہ کا حکم نہیں ہے، نماز ادا ہوگئی، البتہ اس کی کوشش کی جائے کہ دو مثل کے بعد ہی پڑھا کرے تاکہ حنفیہ کے مفتی بہ قول کے مطابق بھی ادائیگی صحیح ہوجائے اور دیگر ائمہ کے نزدیک بھی صحیح ہوجائے، احتیاط اسی میں ہے۔ آپ کے یہاں دو مثل کب ہوتا ہے ہمیں نہیں معلوم البتہ اندازہ ہے کہ ۴/ بجے ایک مثل ہی کا وقت ہوگا، لہٰذا کچھ اور توقف کرکے دو مثل کے بعد پڑھا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند