عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 22781
جواب نمبر: 22781
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):917=772-7/1431
(۱) جب منی آنا شروع ہوگئی تو آپ بالغ ہوگئے اور آپ پر نماز روزہ وغیرہ فرض ہوگئے۔
(۲) جن ایام کی نماز پڑھ چکے ہیں ان کو اندازہ کرکے حساب سے الگ کرلیں اور بقیہ ایام کی نمازیں قضا کریں۔
(۳) وتر کی نماز بھی قضا کرنی ہے لہٰذا قضا نمازوں کے حساب میں اس کو بھی جوڑلیں۔
(۴) قضا نماز ادا کرنے کا کوئی طریقہ بھی اختیار کرسکتے ہیں جو آپ نے لکھا ہے وہ بھی البتہ اس کا دھیان رکھیں کہ طلوع، غروب اورنصف النہار کا وقت نہ ہو اس کے علاوہ کسی بھی وقت نماز قضا کرسکتے ہیں، بہتر یہ ہے کہ ہروقتی نماز کے ساتھ وہی پچھلی نماز قضا بھی پڑھ لیں اور ایک کاپی بنالیں جس میں ادا شدہ نمازکی حاضری () بھر دیا کریں، تو حساب کرنا آسان ہوگا، نیز ہرقضا نماز سے پہلے اس کی نیت ضروری ہے، اس کا خاص خیال رکھیں اور نیت کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس طرح نیت کریں کہ میرے ذمہ ظہر کی سب سے پہلی جو نماز ہے اسے ادا کرتا ہوں اسی طرح دوسری نمازوں کی نیت کریں۔ کما صرح الفقہاء بذلک کلہ في کتب الفقہ، وفي الہندیة: وکثرة الفوائت کما تسقط الترتیب في الأداء تسقط في القضاء حتی لو ترک صلاة شہر ثم قضی ثلاثین فجرًا ثم ثلاثین ظہرًا ثم ہکذا صح، ہکذا في محیط السرخسي (الہندیة: ۱/۱۲۳، الباب الحادي عشر) وفي نور الإیضاح: وإذا کثرت الفوائت یحتاج لتعیین کل صلاة، فإن أراد تسہیل الأمر علیہ نوی أول ظہر علیہ أو آخرہ (نور الإیضاح: ۴۵، باب قضاء الفوائت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند