• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 2211

    عنوان:

    نماز کی نیت کرلی ، ہاتھ کاندھوں تک یا کان تک اٹھاؤں؟ (۲) امام کے پیچھے سور ہ فاتحہ پڑھیں یا نہیں؟ (۳) نماز کے دوران پیر سے پیر ملا کر کھڑا ہوں یا نہیں؟ (۴) تحیات میں شہادت کی انگلی بار بار اٹھائیں یا نہیں؟

    سوال:

    (۱) نماز کی نیت کرلی ، ہاتھ کاندھوں تک یا کان تک اٹھاؤں؟

    (۲) امام کے پیچھے سور ہ فاتحہ پڑھیں یا نہیں؟

    (۳) نماز کے دوران پیر سے پیر ملا کر کھڑا ہوں یا نہیں؟

    (۴) تحیات میں شہادت کی انگلی بار بار اٹھائیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 2211

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 561/ ل= 561/ ل

     

    (۱) کان کی لو تک: ورفع یدیہ ماسًا بإبھامیہ شحمتي أذنیہ (تنویر الأبصار مع رد المحتار: ج۲ ص۱۸۲، ط زکریا دیوبند)

    (۲) نہیں مکروہ تحریمی ہے۔

    (۳) جماعت میں ایک دوسرے کے ساتھ ٹخنے برابر کرکے کھڑا ہونا چاہیے کہ صف سیدھی رہے اور جن احادیث میں ٹخنے سے ٹخنے ملاکر کھڑے ہونے کا حکم ہے، اس کا یہی مطلب ہے: قال أي نعمان ابن بشیر فرأیت الرجل أي من الصحابة المصلین بالجماعة بعد صدور ذلک القول من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یلزق أي یلصق منکبہ بمنکب صاحبہ ورکبتہ برکبة صاحبہ وکعبہ بکعبہ ولعل المراد بالإلزاق المحاذاة فإن إلزاق الرکبة بالرکبة والکعب بالکعب في الصلاة مشکل (بذ المجھود: ج۱ ص۳۶۰)

    (۴) التحیات پڑھتے وقت شہادت کی انگلی بار بار نہیں اٹھانی چاہیے بلکہ لا إلٰہ پر اٹھانی چاہیے اور إلا اللہ پر رکھ  لینی چاہیے: الثاني بسط الأصابع إلی حین الشھادة فیعقد عندھا ویرفع السبابة عند النفي ویضعھا عند الإثبات (شامي: ج۲ ص۲۱۸، ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند