عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 21240
نماز مکمل ہونے کے بعد کیا امام صاحب کا مقتدی کے سامنے بیٹھنا ضروری ہے، جب وہ تسبیح پڑھے یا دعا کرے؟ اگر امام صاحب مقتدی کے روبر ونہ بیٹھ کر قبلہ کی طرف رخکرکے بیٹھے تو کیا اس میں کوئی حرج ہے، یا یہ فرض ، سنت یا واجب کی خلاف ورزی ہے؟
نماز مکمل ہونے کے بعد کیا امام صاحب کا مقتدی کے سامنے بیٹھنا ضروری ہے، جب وہ تسبیح پڑھے یا دعا کرے؟ اگر امام صاحب مقتدی کے روبر ونہ بیٹھ کر قبلہ کی طرف رخکرکے بیٹھے تو کیا اس میں کوئی حرج ہے، یا یہ فرض ، سنت یا واجب کی خلاف ورزی ہے؟
جواب نمبر: 21240
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 676=446-5/1431
جن نمازوں کے بعد سنن ونوافل نہیں ہے ان نمازوں کے بعد امام صاحب کا مقتدیوں کے سامنے بیٹھنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں ہے: وفي الخانیة یستحب للإمام التحول لیمین القبلة یعنی یسار المصلي لتنفل أو ورد، وخیّرہ في المنیة بین تحویلہ یمینًا وشمالاً وأماماً وخلفًا وذہابہ لبیتہ واستقبالہ الناس بوجہہ (الدر المختار مع الشامي: ۲/۲۴۸، ط: زکریا دیوبند) اور جن نمازوں کے بعد سنن ونوافل ہیں ان کے بعد امام کا مقتدیوں کی طرف بیٹھنا مستحب بھی نہیں ہے بلکہ امام کو رو بہ قبلہ دعا کرکے سنن ونوافل میں مشغول ہوجانا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے بعد دونوں امر ثابت ہیں اور علماء نے ان کو انھیں دو حالتوں پر محمول کیا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند