• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 21094

    عنوان:

    نماز میں ایک سورة کو بیچ میں چھوڑکر اگلی سورة پڑھنا کیسا ہے؟ مثلاپہلی رکعت میں سورة التین، اور دوسری رکعت میں القدر پڑھنا۔ (۲) پہلی رکعت میں لمبی سورة اور دوسری رکعت میں چھوٹی سورة پڑھنے سے کیا مراد ہے؟ آیات کے اعتبار سے یا سورة کے لمبی کے اعتبار سے ؟ بعض سورة کی آیات چھوٹی ہوتی ہیں، لیکن حقیقت میں وہ سورة لمبی نہیں ہے۔(۳) ایک نماز اس طرح پڑھائی گئی ․․․․․پہلی رکعت میں سورة الأعلی، اور دوسری رکعت میں سورة الغاشیہ، پہلی سورة کی کل ۱۹/ آیات ہیں اور دوسری سورة کی ۲۶/ آیات ہیں، کیا یہ درست ہے؟

    سوال:

    نماز میں ایک سورة کو بیچ میں چھوڑکر اگلی سورة پڑھنا کیسا ہے؟ مثلاپہلی رکعت میں سورة التین، اور دوسری رکعت میں القدر پڑھنا۔ (۲) پہلی رکعت میں لمبی سورة اور دوسری رکعت میں چھوٹی سورة پڑھنے سے کیا مراد ہے؟ آیات کے اعتبار سے یا سورة کے لمبی کے اعتبار سے ؟ بعض سورة کی آیات چھوٹی ہوتی ہیں، لیکن حقیقت میں وہ سورة لمبی نہیں ہے۔(۳) ایک نماز اس طرح پڑھائی گئی ․․․․․پہلی رکعت میں سورة الأعلی، اور دوسری رکعت میں سورة الغاشیہ، پہلی سورة کی کل ۱۹/ آیات ہیں اور دوسری سورة کی ۲۶/ آیات ہیں، کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 21094

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 613=206-4/1431

     

    (۱) نماز میں کسی چھوٹی سورت کے ذریعہ فصل کرنا مکروہ ہے، البتہ جو سورت چھوڑی گئی ہے وہ اس قدر طویل ہے کہ دوسری رکعت میں اس کی تلاوت کرنے سے پہلی رکعت سے زیادہ طویل ہوجائے تو اس سورت کو بیچ میں چھوڑکر اگلی سورت پڑھنا مکروہ نہیں، صورت مسئولہ میں چونکہ سورہ ?اقرأ? طویل ہے اس لیے دوسری رکعت میں اس کو چھوڑکر سورة ?القدر? پڑھ سکتے ہیں۔

    (۲) اگر دونوں رکعتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کی آیتیں یکساں ہیں کہ دونوں طویل ہیں یا دونوں قصیر ہیں تو اس صورت میں آیات کی عدد کا اعتبار ہوگا کہ پہلی رکعت میں زیادہ آیتیں ہوں گی اوردوسری میں کم لیکن اگر دونوں رکعتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کی آیتیں یکساں نہیں ہیں بلکہ چھوٹی بڑی ہیں تو پھر ایسی صورت میں آیات کی تعداد کا اعتبار نہیں ہوگا بلکہ کلمات او رحروف کا اعتبار ہوگا، پہلی رکعت میں پڑھی جانے والی سورت میں کلمات دوسری کی نسبت زیادہ ہونے چاہئیں۔

    (۳) پہلی رکعت میں سورہٴ اعلیٰ اور دوسری میں سورہٴ ?الغاشیہ? پڑھنا درست ہے، حدیث سے ثابت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند