عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 20986
کیایہ صحیح ہے کہ ہے آپ نماز کی حالت میں ہو ں اور گھر میں تنہا ہوں تو اگر کوئی دروازہ پر دستک دیں اور آپ دروازہ کھول دیں ، اور نماز وہیں سے شروع کریں جہاں سے آپ نے چھوڑی تھی ؟ یا ایسا کرنے سے نماز دوبارہ شروع کرنی چاہئے؟ نماز کی حالت میں کتنا آگے پیچھے ہو سکتاہے اور کن حالت میں؟
کیایہ صحیح ہے کہ ہے آپ نماز کی حالت میں ہو ں اور گھر میں تنہا ہوں تو اگر کوئی دروازہ پر دستک دیں اور آپ دروازہ کھول دیں ، اور نماز وہیں سے شروع کریں جہاں سے آپ نے چھوڑی تھی ؟ یا ایسا کرنے سے نماز دوبارہ شروع کرنی چاہئے؟ نماز کی حالت میں کتنا آگے پیچھے ہو سکتاہے اور کن حالت میں؟
جواب نمبر: 20986
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 679=679-5/1431
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی نے عملِ قلیل کے ذریعہ دروازہ کھولا ہے،اس طور پر کہ نماز کی جگہ سے دروازہ تک انحرافِ قبلہ کے بغیر ایک قدم چل کر آیا ہو، نیز اس کے علاوہ کوئی دوسرا مفسد صلاة عمل نہ پایا گیا ہو، تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور دوبارہ نماز شروع کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اسی کو جاری رکھے، اور نماز کی حالت میں کسی عذر کی بنا پر (مثلاً: بارش ہونے لگے یا اگلی صف خالی ہو اور کوئی پچھلی صف میں تنہا ہو، یا دو آدمیوں کی جماعت میں تیسرا آدمی شریک ہوجائے تو امام آگے بڑھ جائے وغیرہ وغیرہ) مشیِ قلیل یعنی قبلہ کی طرف سے رُخ پھیرے بغیر ایک قدم آگے پیچھے دائیں بائیں ہوسکتا ہے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے، اسی طرح قبلہ سے رُخ پھیرے بغیر ایک قدم چلے، پھر ایک رُکن کے بعد رُک جائے، پھر اسی طرح چلے، تو کسی عذرِ شدید کی بنا پر اس طرح کچھ دُور تک بھی چل سکتا ہے۔ ہاں اگر دو قدم بغیر توقف کے ایک ہی مرتبہ میں چل جائے، یا چل کر مسجد سے نکل جائے، یا جنگل اور میدان وغیرہ میں صفوں سے آگے بڑھ جائے تو ان صورتوں میں نماز فاسد ہوجائے گی۔
(فروع) مشیٰ مستقبل القبلة ہل تفسد، إن قدر صف، ثم وقف قدر رُکنٍ ثم مشی ووقف کذلک وہکذا لا تفسد وإن کثر مالم یختلف المکان بأن خرج من المسجد أو تجاوز الصفوف لو الصلاة في الصحراء فحینئذٍ تفسد، کما لو مشی قدر صفّین دفعةً واحدةً (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۳۸۸، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند