• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 20869

    عنوان:

    اگر کوئی مرد ایسے علاقے یا ملک میں رہتا ہو جہاں غیرمسلم اکثریت میں ہوں جیسا لندن ، تو کیونکہ یا تو وہاں تو مسجدیں بہت کم ہوتی ہیں اور شہر بہت بڑا ہوتا ہے تو وہ یہ کیسا تعیین کرے گا کہ اس کے محلے کا مسجد کونسا ہے تاکہ وہ یہ جان کر جب اکیلا نماز پڑھے تو اذان دینے کی سنت موٴکدہ سے سبک دوش ہو۔(۲) اور نیز ان شہروں میں اذان کی آواز نہیں آتی، اگر یہ اکیلا نماز پڑھے اور ابھی مسجد میں اذان ہوئی ہو تو کیا دوبارہ اس کو اذان دینا سنت موٴکدہ ہے۔(۳) اور ابھی اذان نہ ہوئی ہو اور بعد میں ہونے والی ہو اور یہ وقت کے اندر مگر اذان سے پہلے اگر اکیلا نماز پڑھے تو کیا اس کے لیے اذان دینا سنت موٴکدہ ہے۔

    سوال:

    اگر کوئی مرد ایسے علاقے یا ملک میں رہتا ہو جہاں غیرمسلم اکثریت میں ہوں جیسا لندن ، تو کیونکہ یا تو وہاں تو مسجدیں بہت کم ہوتی ہیں اور شہر بہت بڑا ہوتا ہے تو وہ یہ کیسا تعیین کرے گا کہ اس کے محلے کا مسجد کونسا ہے تاکہ وہ یہ جان کر جب اکیلا نماز پڑھے تو اذان دینے کی سنت موٴکدہ سے سبک دوش ہو۔(۲) اور نیز ان شہروں میں اذان کی آواز نہیں آتی، اگر یہ اکیلا نماز پڑھے اور ابھی مسجد میں اذان ہوئی ہو تو کیا دوبارہ اس کو اذان دینا سنت موٴکدہ ہے۔(۳) اور ابھی اذان نہ ہوئی ہو اور بعد میں ہونے والی ہو اور یہ وقت کے اندر مگر اذان سے پہلے اگر اکیلا نماز پڑھے تو کیا اس کے لیے اذان دینا سنت موٴکدہ ہے۔

    جواب نمبر: 20869

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 619=504-4/1431

     

    ایسے علاقہ میں جب مسجد قریب میں نہ ہو نہ اذان کی آواز آئے تو اکیلا آدمی بھی نماز کا وقت ہوجانے پر اذان اپنے گھر پر پڑھے اور پھر تکبیر کہہ کر نماز پڑھے۔ اس سے فرشتے بھی اس کی نماز میں شریک ہوجائیں گے۔ دوسری جگہ اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، پہلے ہوئی ہو یا بعد میں ہوئی ہو، آپ ہرحال میں اذان وتکبیر کے ساتھ نماز پڑھ لیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند