• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 20864

    عنوان:

     اگر کسی مرد سے ایک یا ایک سے زیادہ نمازیں قضا ہوگئی ہوں، اور ویسے تو جب یہ نمازیں پڑھی گئی تھیں تو محلے یا گاوٴں کے لوگوں کے مسجد میں ان کے لیے اذان ہوچکی تھی تو اب جب یہ کسی اور وقت مثلا آج ہی یا کل قضا پڑھے تو کیا اذان دوبارہ دینا اس کے لیے اب بھی سنت موٴکدہ ہے؟ (۲) اذان کے وقت خاموش رہنا فرض ہے واجب ہے سنت مئکدہ ہے یا مستحب ہے؟ نیز اذان کے وقت باتیں کرنا حرام ہے، مکروہ تنزیہی ہے یا مکروہ تحریمی ہے؟ (۳) حی علی الصلاح اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحوال ولا قوة الا باللہ کہنا چاہیے یا ساتھ میں العلی العظیم ساتھ ملانا ضروری ہے؟

    سوال:

     اگر کسی مرد سے ایک یا ایک سے زیادہ نمازیں قضا ہوگئی ہوں، اور ویسے تو جب یہ نمازیں پڑھی گئی تھیں تو محلے یا گاوٴں کے لوگوں کے مسجد میں ان کے لیے اذان ہوچکی تھی تو اب جب یہ کسی اور وقت مثلا آج ہی یا کل قضا پڑھے تو کیا اذان دوبارہ دینا اس کے لیے اب بھی سنت موٴکدہ ہے؟ (۲) اذان کے وقت خاموش رہنا فرض ہے واجب ہے سنت مئکدہ ہے یا مستحب ہے؟ نیز اذان کے وقت باتیں کرنا حرام ہے، مکروہ تنزیہی ہے یا مکروہ تحریمی ہے؟ (۳) حی علی الصلاح اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحوال ولا قوة الا باللہ کہنا چاہیے یا ساتھ میں العلی العظیم ساتھ ملانا ضروری ہے؟

    جواب نمبر: 20864

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 620=506-4/1431

     

    قضا نماز کے لیے اذان سنت موکدہ نہیں ہے۔ قضا پڑھنے کے لیے بلا اذان کے قضا نماز پڑھے۔

    (۲) اذان کے وقت خاموش رہنا اور اذان کا جواب دینا یہ مستحب ہے۔ باتیں کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔

    (۳) جب موٴذن حی علی الصلاة اور حی علی الفلاح کہے تو ہمیں صرف لاحول ولا قوة الا باللہ کہنا چاہیے، یہی مسنون طریقہ ہے۔ العلی العظیم بڑھانا حدیث سے ثابت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند