• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 20011

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ نماز میں تشہد کے بعد جب ہم درود ابراہیم اور دعا پڑھتے ہیں تب ہمارے سیدھے ہاتھ کی تشہد کی انگلی کی پوزیشن کیا ہونی چاہیے؟ یعنی تشہد کے بعد سے لے کر سلام پھیرنے تک انگلی کیسی رکھنی چاہیے؟ ہمیں سبھی انگلیوں کو سیدھا کرلینا چاہیے یا پھر مٹھی بندھی ہوئی رکھ کرتشہد انگلی کو اشارہ رکھنا چاہیے؟ ویسے اس بارے میں آپ کی ویب سائٹ پر کچھ جانکاری ملتی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس کے ثبوت میں کچھ حدیث مل جائے یا فقہ حنفی سے کچھ مل جائے تو بات پکی ہوجائے۔

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ نماز میں تشہد کے بعد جب ہم درود ابراہیم اور دعا پڑھتے ہیں تب ہمارے سیدھے ہاتھ کی تشہد کی انگلی کی پوزیشن کیا ہونی چاہیے؟ یعنی تشہد کے بعد سے لے کر سلام پھیرنے تک انگلی کیسی رکھنی چاہیے؟ ہمیں سبھی انگلیوں کو سیدھا کرلینا چاہیے یا پھر مٹھی بندھی ہوئی رکھ کرتشہد انگلی کو اشارہ رکھنا چاہیے؟ ویسے اس بارے میں آپ کی ویب سائٹ پر کچھ جانکاری ملتی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس کے ثبوت میں کچھ حدیث مل جائے یا فقہ حنفی سے کچھ مل جائے تو بات پکی ہوجائے۔

    جواب نمبر: 20011

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 328=328-3/1431

     

    تشہد میں شہادت کے وقت جو انگلیوں کا حلقہ بناتے ہیں وہ حلقہ شہات کے بعد سے لے کر سلام پھیرنے تک باقی رکھا جائے یعنی سلام تک مٹھی بدستور بند رہنی چاہیے اور شہادت کی انگلی الگ رہنی چاہیے، شہادت کے بعد انگلیوں کو پھیلایا نہ جائے، ?وفی المحیط أنہا سنة یرفعہا عند النفي ویضعہا عند الإثبات وہو قول أبي حنیفة ومحمد رحمہما اللہ، وکثرت بہ الآثار والأخبار فالعمل بہ أولی إھ۔ فہو صریح في أن المفتی بہ ھو الإشارة بالمسبحة مع عقد الأصابع علی الکیفیة المذکورة لا مع بسطہا، فإنہ لا إشارة مع البسط عندنا إلخ? (شامي زکریا: ۲/۲۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند