• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 19979

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا امام ابوحنیفہ کے مذہب میں ?حی علی الصلاة ? کے وقت اٹھنا ہے؟ (۱)اگر ہے تو یہ کس حدیث سے ثابت ہے؟ (۲)اگر ہے تو ہم دیوبندی لوگ اس پر کیوں عمل پیرا نہیں ہیں، جب کہ ہم کہتے ہیں کہ ہم حنفی مسلک پر عمل کرتے ہیں؟ بریلوی اس پر عمل کررہے ہیں اسی لیے ہم عمل نہ کریں کیا یہ صحیح ہوگا؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا امام ابوحنیفہ کے مذہب میں ?حی علی الصلاة ? کے وقت اٹھنا ہے؟ (۱)اگر ہے تو یہ کس حدیث سے ثابت ہے؟ (۲)اگر ہے تو ہم دیوبندی لوگ اس پر کیوں عمل پیرا نہیں ہیں، جب کہ ہم کہتے ہیں کہ ہم حنفی مسلک پر عمل کرتے ہیں؟ بریلوی اس پر عمل کررہے ہیں اسی لیے ہم عمل نہ کریں کیا یہ صحیح ہوگا؟ تفسیر اور حوالہ کے ساتھ جواب دیں، اللہ آپ لوگوں کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 19979

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 383=283-4/1431

     

    حدیث میں صفوں کی درستگی کی بڑی تاکید آئی ہے اور سیدھی نہ کرنے پر سخت وعید منقول ہے، ایک حدیث میں ہے کہ صفیں سیدھی کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمھارے چہرے بگاڑدے گا، بعض روایت میں ہے کہ صفوں میں سیدھے کھڑے رہا کرو، آگے پیچھے نہ ہوا کرو ورنہ تمھارے دل بدل جائیں گے (یعنی آپس میں پھوٹ پڑجائے گی اور نااتفاقی پھیل جائے گی) ان جیسی روایات کے پیش نظر ابتدا ئے اقامت سے کھڑے ہوجانا افضل ہے، ابن شہاب سے مروی ہے کہ جس وقت موذن اللہ اکبر اللہ اکبر کہتا تھا لوگ نماز کے لیے کھڑے ہوجاتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے تک صفیں درست ہوجاتی تھیں۔ (مصنف عبدالرزاق) علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تحقیق کہ صحابہ سے یہ بات ثابت ہے کہ وہ حضرات، جب موٴذن اقامت شروع کرتا اسی وقت کھڑے ہوجاتے تھے (فتح الباری) بعض کتب میں حی علی الفلاح پر کھڑا ہونے کو مستحب لکھا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس امر کے بعد بیٹھے رہنا خلاف ادب ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس سے پہلے کھڑا ہونا خلاف ادب ہے، پس افضل یہی ہے کہ شروع اقامت سے کھڑا ہواجائے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے فتاویٰ رحیمیہ، جلد نمبر ۴۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند