• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 18453

    عنوان:

    اندھیرے میں نماز پڑھنا

    سوال:

    کیا اندھیرے میں نمازپڑھنا مکروہ ہے؟ (۲)کیا نفل نماز باجماعت ادا کی جاسکتی ہے؟ (۳)نماز کے دوران عمل کثیر سے منع کیا جاتا ہے ، یہ عمل کثیر کیا ہیں؟ برائے مہربانی ان سوالات کے جواب عنایت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 18453

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 32=32-1/1431

     

    (۱) اندھیرے میں نماز پڑھنا بلاکراہت درست ہے، بشرطیکہ قبلہ کا رخ صحیح ہو، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اندھیرے میں نماز پڑھنا منقول ہے۔ عن عائشة زوج النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہا قالت: کنت أنام بین یدي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ورجلاي في قبلتہ، فغذا سجد غمزني فقبضتُ رجليَّ فإذا قام بسطتُھا قالت: والبیوت یومئذ لیس فیہا مصابیح (بخاري: ۱/۷۳، باب التطوع خلف المرأة)

    (۲) تراویح، استسقاء اور کسوف کے علاوہ نوافل کی جماعت اگر علی سبیل التداعی ہو تو مکروہ تحریمی ہے، اور فقہائے کرام نے تداعی کا معیار مقرر فرمادیا ہے کہ ایک امام ہو اس کے پیچھے چار مقتدی یا اس سے زائد ہوں تو تداعی ہے۔ وحکي عن شمس الأئمة السرخسي أن التطوع بالجماعة علی سبیل التداعي مکروہ (فتاوی تاتارخانیة: ۱/۴۸۷)

    (۳) عمل کثیر مفسد نماز ہے: قال في العلائیة: ویفسدھا کل عمل کثیر لیس من أعمالہا ولا لإصلاحھا اور عمل کثیر کی فقہاء کے نزدیک تین تعریفیں زیادہ مشہور ہیں: (۱) عمل کثیر ایسا عمل ہے کہ اس کے فاعل کے بارے میں دور سے دیکھنے والے کو ظن غالب ہو کہ یہ شخص نماز میں نہیں، اورجس عمل سے نماز میں نہ ہونے کا ظن غالب نہ ہو بلکہ شبہ ہو وہ عمل قلیل ہے۔(۲) جو کام عادةً دو ہاتھوں سے کیا جاتا ہو،جیسے ازار باندھنا اور عمامہ باندھنا وغیرہ وہ عمل کثیر ہے، خواہ ایک ہی ہاتھ سے کرے اور جو کام عادةً ایک ہاتھ سے کیاجاتا ہو جیسے ازار بند کھولنا، ٹوپی سر سرے اتارنا وغیرہ یہ عمل قلیل ہے اگرچہ دونوں ہاتھوں سے بھی کرے۔ (۳) تین حرکات ثلاثہ متوالیہ یعنی ان کے درمیان بقدر رکن وقفہ نہ ہو تو عمل کثیر ہے، ورنہ عمل قلیل ہے۔ رد المحتار: ۲/۳۸۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند