• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 18383

    عنوان:

    حضرت آپ نے سوال نمبر17297 جو کہ ملازمت میں نماز قصر کرنے کے بارے میں تھا یہ جواب دیا ہے کہ: فتوی(د): 2072=1647-11/1430 " اگر جانے کے بعد ہی آپ کا ارادہ ہوجاتا ہے کہ پندرہ دن سے کم بس ۱۲/ ۱۳ دن قیام کرنا ہے تو ایسی صورت میں آپ کو قصر کرنا ہوگا۔ " ۱۔ اب سوال مسلہ یہ ہے کہ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ اگر آپ کہیں ملازمت کرتے ہیں اور مسافت شرعی حد سے زیادہ ہے تو چاہے آپ روز آتے جاتے ہوں یا کچھ دن قیام کرتے ہوں تو دونوں جگہ گھر میں اور ملازمت کی جگہ پوری نماز پڑھنا ہو گی۔ براے مہربانی بتا دیں کہ صحیح صورت حال کیا ہے۔ کیوں کے آپ کے جواب میں اور جو میں نے اخبار جہاں میں پڑھا تھا صورت حال مختلف ہے۔ شکریہ۔ ۲۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ: ہمارے آفس میں جماعت کے ساتھ نماز ہوتی ہے ،ڈیوٹی کے دوران مسجد میں سواے جمعہ کی نماز کے جانے کی اجازت نہیں ہیے۔ ہمارے آفس میں جماعت مسجد کے ٹایم سے ...

    سوال:

    حضرت آپ نے سوال نمبر17297 جو کہ ملازمت میں نماز قصر کرنے کے بارے میں تھا یہ جواب دیا ہے کہ: فتوی(د): 2072=1647-11/1430 " اگر جانے کے بعد ہی آپ کا ارادہ ہوجاتا ہے کہ پندرہ دن سے کم بس ۱۲/ ۱۳ دن قیام کرنا ہے تو ایسی صورت میں آپ کو قصر کرنا ہوگا۔ " ۱۔ اب سوال مسلہ یہ ہے کہ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ اگر آپ کہیں ملازمت کرتے ہیں اور مسافت شرعی حد سے زیادہ ہے تو چاہے آپ روز آتے جاتے ہوں یا کچھ دن قیام کرتے ہوں تو دونوں جگہ گھر میں اور ملازمت کی جگہ پوری نماز پڑھنا ہو گی۔ براے مہربانی بتا دیں کہ صحیح صورت حال کیا ہے۔ کیوں کے آپ کے جواب میں اور جو میں نے اخبار جہاں میں پڑھا تھا صورت حال مختلف ہے۔ شکریہ۔ ۲۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ: ہمارے آفس میں جماعت کے ساتھ نماز ہوتی ہے ،ڈیوٹی کے دوران مسجد میں سواے جمعہ کی نماز کے جانے کی اجازت نہیں ہیے۔ ہمارے آفس میں جماعت مسجد کے ٹایم سے تھوڑا پہلے ہو جاتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کے ادھر ہم واش روم میں جانے کے لیے اٹھتے ہیں تو مساجد میں اذانیں ہورہی ہوتی ہیں اور کم از کم ۱۵ سے ۲۰ منٹ تک مختلف مساجدسے اذان کی آوازیں آتی رہتی ہیں۔ اگر اذانیں ختم ہونے کا انتظار کریں تو ہماری جماعت رہ جاتی ہے۔ اور اسی وقت واش روم میں چلے جاییں تو آذانوں کی آواز واش روم میں بہت واضح آرہی ہوتی ہے۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے، کیا جماعت چھوڑ کر اکیلے نماز پڑھ لیں یا آذان کی آواز کانوں میں پہنچنے کی صورت میں بھی رفع حاجت سے فارغ ہو لیں۔ کوشش تو کی جاتی ہے کہ واش روم سے پہلے فارغ ہو لیا جاے، لیکن اکثر کام کی زیادتی کی وجہ سے ذہن سے نکل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزاے خیر دے۔ شکریہ۔ ۳۔ اکثر نماز میں خیالات کی بھرمار ہوتی رہتی ہے بہت کوشش سے بھی جان نہیں چھوٹتی کبھی تو تنگ آ کر نماز چھوڑدیتا ہوں، پھر میں نے کہیں پڑھا کہ اگر خیالات بہت زیادہ بھی آتے ہوں تو نماز نہیں چھوڑنی چاہیے، بعض دفعہ نماز میں شہوت کا احساس ہو جا ے اور عضو میں سختی بھی آ جاے، ہے تو بہت شرمندگی کی بات، ڈوب مرنے کو جی چاہتا ہے لیکن کیا کریں اپنا بس تو نہیں ہے۔ ایسے میں کیا کرنا چاہیے، کیا نماز توڑ دیں۔

    جواب نمبر: 18383

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2313=1850-1/1431

     

    یہاں کے مرسلہ فتوے میں کوئی بات سمجھنی ہو تو فتوے کی نقل کے ساتھ اپنا سوال (اشکال) واضح کرکے لکھیں، ان شاء اللہ تشفی بخش جواب دیا جائے گا، دوسری جگہ جو کچھ آپ نے پڑھا ہے اگر وہ کسی مستند مفتی کا فتویٰ ہے تو اس کی صاف نقل ارسال کرکے اپنا شبہ لکہیں، ان شاء اللہ ازالہ کی کوشش کی جائے گی۔

    (۲) جماعت ترک نہ کریں، البتہ واش روم سے اگر اذان سے قبل فارغ نہ ہوسکے ہوں تو دورانِ اذان بھی ضرورت پوری کرسکتے ہیں اکرچہ خلافِ ادب ہے، مگر مجبوری میں گنجائش ہے، جماعت ترک نہ کریں۔

    (۳) نماز ہرگزترک نہ کریں، پھر تو آپ شیطان کو اپنے اوپر مسلط ہی کرلیں گے بلکہ نماز ادا کرنے میں بالقصد خیالات دوسری طرف نہ لے جائیں، اگر چلے جائیں تو نماز کی طرف قصدا متوجہ ہوجایا کریں اور نیت باندھنے کے بعد اس رکن اور عمل کی طرف دھیان رکھیں جسے آپ ادا کررہے ہیں، مثلاً قرأت کے وقت دھیان رہے کہ ہم یہ آیتیں پڑھ رہے ہیں، رکوع کے وقت دھیان رہے کہ ہم رکوع کررہے ہیں توجہ اور دھیان نماز کی طرف رکھیں گے ان شاء اللہ دھیرے دھیرے عادت پڑجائے گی، پھر پریشانی نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند