عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 18115
فجر
کی نماز کے وقت اگر میرے پاس دو رکعت سنت پڑھنے کا وقت نہ ہو کیوں کہ مجھ کو فرض
کے لیے جلدی ہو کیوں کہ شریعت فرض جماعت کو فوقیت دیتی ہے تو اس صورت میں سنت ادا
کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ کیا مجھ کو فرض چھوڑدینا چاہیے اور سنت ادا کرنا چاہیے یا
اشراق کے بعد میں پڑھ سکتا ہوں؟ (۲) قضائے
عمری فرض ادا کرنے کا کیا وقت ہے؟
فجر
کی نماز کے وقت اگر میرے پاس دو رکعت سنت پڑھنے کا وقت نہ ہو کیوں کہ مجھ کو فرض
کے لیے جلدی ہو کیوں کہ شریعت فرض جماعت کو فوقیت دیتی ہے تو اس صورت میں سنت ادا
کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ کیا مجھ کو فرض چھوڑدینا چاہیے اور سنت ادا کرنا چاہیے یا
اشراق کے بعد میں پڑھ سکتا ہوں؟ (۲) قضائے
عمری فرض ادا کرنے کا کیا وقت ہے؟
جواب نمبر: 18115
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):1858=1858-1/1431
فجر کی سنت کی بڑی تاکید آئی ہے، اگر فرض جماعت کے ساتھ قعدہٴ اخیرہ بھی ملنے کی توقع ہو تو سنت پڑھ کر پھر شامل جماعت ہونا چاہیے، ہاں اگر وقت بالکل تنگ ہورہا ہو یا کوئی اور ایسا عذر ہو کہ سنت کا ہی موقع نہ ہو تو صرف فرض پڑھ لیں، سنت کی قضاء اشراق کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔
(۲) اوقات مکروہ کے علاوہ کسی بھی وقت ادا کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند