• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 179813

    عنوان: کیابریلوی امام کے پیچھے نمازجائز ہے ؟ 

    سوال:

    (۱) کیابریلوی امام کے پیچھے نمازجائز ہے ؟ تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

    (۲) کیا فتنہ و فساد کے دور میں لوگوں سے الگ ہونا چاہیے اپنی اصلاح کی خاطر؟

    جواب نمبر: 179813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 31-14T/B=02/1442

     بریلوی امام اگر رضاخانی ہے، شرکیہ عقائد رکھتا ہے مثلاً رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب سمجھتا ہے اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ جمیع ماکان ومایکون کا علم رکھتے تھے ، تو یہ شرک ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے تو یہ بھی شرک ہے۔ یہ دونوں صفت صرف اللہ کے ساتھ خاص ہیں۔ ان میں کسی کو شریک ماننا یہ شرک ہے۔ ایسے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھنی چاہئے۔ اور ایسا بریلوی جو طرح طرح کی غلط بدعات اور غلط رسوم میں مبتلا ہے تو ایسے بریلوی کے پیچھے بدرجہ مجبوری محض جماعت کا ثواب حاصل کرنے کے لئے کبھی کبھار پڑھ سکتے ہیں۔ مگر ان کے پیچھے بھی نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔

    (۲) احادیث کے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ فتنہ و فساد کے زمانہ میں لوگوں سے الگ تھلگ رہنے میں ہی عافیت ہے۔ السلامة فی الوحدة ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند