• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 177822

    عنوان: ماسک لگاكر نماز پڑھنا

    سوال: کیا فرماتے ہے علماء کرام ،درجہ ذیل مسئلہ کے بارے کہ ماسک کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں ؟ بغض لوگوں کہتے ہیں کہ ماسک کیساتھ نماز پڑھنا جائز ہے؟ اور کرونا وائرس کے وجہ سے لوگ ۔اس کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ عذر ہے اور عذر کے حالت میں اس کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہے،اور کہتے ہیں کہ مرض سے اپنے اپ کے حفاظت کرنا فرض ہے،لہذا اس مسئلہ کے وضاحت فرمائیں ۔شکریہ

    جواب نمبر: 177822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:801-617/L=8/1441

     عام حالات میں ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے ؛البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں ناک یا منہ ڈھانپا جائے جائے تو نماز بلا کراہت درست ہو جاتی ہے ؛ لہٰذا جہاں خطرہ کا اندیشہ ہو وہاں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً اگر ماسک پہن کر نماز پڑھی جائے تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی۔

    عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ، قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُغَطِّیَ الرَّجُلُ فَاہُ فِی الصَّلَاةِ. رواہ ابن ماجہ (966) وإسنادہ حسن کما قال العراقی فی تخریج الإحیاء 1/185) وفی الدر المختار :ویکرہ اشْتِمَالُ الصَّلَاة عَلَی الصَّمَّاءِ وَالِاعْتِجَارُ وَالتَّلَثُّمُ وَالتَّنَخُّمُ وَکُلُّ عَمَلٍ قَلِیلٍ بِلَا عُذْرٍ. وفی رد المحتار: (قَوْلُہُ وَالتَّلَثُّمُ) وَہُوَ تَغْطِیَةُ الْأَنْفِ وَالْفَمِ فِی الصَّلَاةِ لِأَنَّہُ یُشْبِہُ فِعْلَ الْمَجُوسِ حَالَ عِبَادَتِہِمْ النِّیرَانَ زَیْلَعِیٌّ. وَنَقَلَ ط عَنْ أَبِی السُّعُودِ أَنَّہَا تَحْرِیمِیَّةٌ․ (رد المحتار 1/ 652) وفی بدائع الصنائع :وَیُکْرَہُ أَنْ یُغَطِّیَ فَاہُ فِی الصَّلَاةِ؛ لِأَنَّ النَّبِیَّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - نَہَی عَنْ ذَلِکَ؛ وَلِأَنَّ فِی التَّغْطِیَةِ مَنْعًا مِنْ الْقِرَائَةِ وَالْأَذْکَارِ الْمَشْرُوعَةِ؛ وَلِأَنَّہُ لَوْ غَطَّی بِیَدِہِ فَقَدْ تَرَکَ سُنَّةَ الْیَدِ، وَقَدْ قَالَ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ -: کُفُّوا أَیْدِیَکُمْ فِی الصَّلَاةِ وَلَوْ غَطَّاہُ بِثَوْبٍ فَقَدْ تَشَبَّہَ بِالْمَجُوسِ؛ لِأَنَّہُمْ یَتَلَثَّمُونَ فِی عِبَادَتِہِمْ النَّارَ وَالنَّبِیُّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - نَہَی عَنْ التَّلَثُّمِ فِی الصَّلَاةِ إلَّا إذَا کَانَتْ التَّغْطِیَةُ لِدَفْعِ التَّثَاؤُبِ فَلَا بَأْسَ بِہِ لِمَا مَرَّ․ (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 1/ 216)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند