عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177822
جواب نمبر: 177822
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:801-617/L=8/1441
عام حالات میں ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے ؛البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں ناک یا منہ ڈھانپا جائے جائے تو نماز بلا کراہت درست ہو جاتی ہے ؛ لہٰذا جہاں خطرہ کا اندیشہ ہو وہاں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً اگر ماسک پہن کر نماز پڑھی جائے تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ، قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُغَطِّیَ الرَّجُلُ فَاہُ فِی الصَّلَاةِ. رواہ ابن ماجہ (966) وإسنادہ حسن کما قال العراقی فی تخریج الإحیاء 1/185) وفی الدر المختار :ویکرہ اشْتِمَالُ الصَّلَاة عَلَی الصَّمَّاءِ وَالِاعْتِجَارُ وَالتَّلَثُّمُ وَالتَّنَخُّمُ وَکُلُّ عَمَلٍ قَلِیلٍ بِلَا عُذْرٍ. وفی رد المحتار: (قَوْلُہُ وَالتَّلَثُّمُ) وَہُوَ تَغْطِیَةُ الْأَنْفِ وَالْفَمِ فِی الصَّلَاةِ لِأَنَّہُ یُشْبِہُ فِعْلَ الْمَجُوسِ حَالَ عِبَادَتِہِمْ النِّیرَانَ زَیْلَعِیٌّ. وَنَقَلَ ط عَنْ أَبِی السُّعُودِ أَنَّہَا تَحْرِیمِیَّةٌ․ (رد المحتار 1/ 652) وفی بدائع الصنائع :وَیُکْرَہُ أَنْ یُغَطِّیَ فَاہُ فِی الصَّلَاةِ؛ لِأَنَّ النَّبِیَّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - نَہَی عَنْ ذَلِکَ؛ وَلِأَنَّ فِی التَّغْطِیَةِ مَنْعًا مِنْ الْقِرَائَةِ وَالْأَذْکَارِ الْمَشْرُوعَةِ؛ وَلِأَنَّہُ لَوْ غَطَّی بِیَدِہِ فَقَدْ تَرَکَ سُنَّةَ الْیَدِ، وَقَدْ قَالَ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ -: کُفُّوا أَیْدِیَکُمْ فِی الصَّلَاةِ وَلَوْ غَطَّاہُ بِثَوْبٍ فَقَدْ تَشَبَّہَ بِالْمَجُوسِ؛ لِأَنَّہُمْ یَتَلَثَّمُونَ فِی عِبَادَتِہِمْ النَّارَ وَالنَّبِیُّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - نَہَی عَنْ التَّلَثُّمِ فِی الصَّلَاةِ إلَّا إذَا کَانَتْ التَّغْطِیَةُ لِدَفْعِ التَّثَاؤُبِ فَلَا بَأْسَ بِہِ لِمَا مَرَّ․ (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 1/ 216)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند