عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177715
جواب نمبر: 177715
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 706-566/D=08/1441
(۱) اذان کا مقصد غائبین کو نماز کے لئے بلانا ہے پس مسجد کے باہر اونچی جگہ سے اذان دینا سنت ہے محراب کے داہنے یا بائیں ہونے کی کوئی قید نہیں ہے جہاں سے سہولت ہو اور پڑوسیوں کو آواز اچھی طرح پہونچ سکے۔ قال فی الدر: فی مکان عال ․․․․ فی القنیة: ویسن الأذان فی موضع عال وفی السراج وینبغي للموٴذن ان یوٴذن فی موضع یکون اسمع للجیران (الدر مع الرد: ۲/۴۸) ۔
(۲) فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر کسی شخص نے سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی پڑھ دی تو اس کی نماز کراہت تنزیہی کے ساتھ ادا ہو جائے گی سجدہٴ سہو اس پر واجب نہیں؛ البتہ فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت ملانا مکروہ تنزیہی ہے۔ قال فی الدر: وضم سورة فی الاولیین من الفرض وہل یکرہ ضم السورة فی الآخرین المختار لا أي لا یکرہ تحریما بل تنزیہاً لأنہ خلاف السنة (الدر مع الرد: ۲/۱۵۰)۔
(۳) تکبیر تحریمہ سے پہلے پہلے نماز کی نیت معتبر ہے تکبیر تحریمہ حتی کہ صرف ”اللہم“ کہنے کے بعد اور ”اکبر“ کہنے سے پہلے بھی نیت کرنا معتبر نہ ہوگا۔
سنت موکدہ نفل کی نیت سے ادا ہو جائے گی بشرطیکہ اس کے وقت میں پڑھی جا رہی ہو مثلا ظہر کے چار سنت اگر فرض سے پہلے پڑھی جائیں تو نفل کی نیت سے ادا ہو جائے گی ۔
قال فی الدر: ثم الشرط النیة ․․․․․ وجاز تقدیما علی التکبیرة و لاعبرة بنیة متاخرة عنہا علی المذہب ․․․․․ لان الجزء الخالی عن النیة لا یقع عبادة فلا ینبغي الباقی علیہ ․․․․․․ حتی لو نوی عند قولہ”اللہ“ قبل ”اکبر“ لا یجوز ۔ ج: ۲/۸۳-۹۴۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند